Maktaba Wahhabi

204 - 503
آدمی کے گناہ کی وجہ سے میرے حلم و حوصلہ کا دائرہ تنگ ہو جائے۔ اصمعی رحمہ اللہ ثوری رحمہ اللہ سے روایت کرتے ہیں کہ معاویہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: مجھے اس بات سے شرم آتی ہے کہ کسی کا گناہ میرے حلم و حوصلہ سے بڑا ہو، میرے حلم سے جہالت بڑی ہو یا میں کسی کی پردہ داری نہ کروں۔ ایک دفعہ معاویہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: بنو امیہ! حوصلہ مندی کی وجہ سے قریش سے ممتاز رہے، اللہ کی قسم! میں زمانہ جاہلیت میں ایک آدمی سے ملاقات کرتا وہ مجھے جی بھر کر گالی گلوچ کرتا اور میں اس کے لیے جی بھر کر حلم و حوصلہ کا مظاہرہ کرتا اور جب میں واپس لوٹتا تو وہ میرا دوست بن چکا ہوتا، پھر اگر میں اس سے مدد کا خواستگار ہوتا تو وہ میری مدد کرتا، میں اس کے ساتھ مل کر کسی پر حملہ آور ہونا چاہتا تو وہ میرے ساتھ ہوتا، نہ صرف یہ کہ حلم و حوصلہ شریف انسان کی شرافت میں کمی نہیں لاتا بلکہ اس سے اس کی عزت و توقیر میں مزید اضافہ ہوتا ہے۔ انہیں کا قول ہے: آدمی اس وقت تک صاحب رائے قرار نہیں پاتا جب تک اس کا حلم اس کی جہالت پر اور اس کا صبر اس کی شہوت پر غالب نہ آ جائے، آدمی اس مقام پر صرف حلم کی قوت سے ہی پہنچ سکتا ہے۔[1] معاویہ رضی اللہ عنہ سے دریافت کیا گیا: سب سے بڑا سردار کون ہوتا ہے؟ فرمایا: وہ کہ جب اس سے سوال کیا جائے تو سب سے بڑھ کر سخی ہو، مجالس و محافل میں سب سے زیادہ بااخلاق ہو اور جہالت کے مقابلہ میں حلم و حوصلہ کا مظاہر کرنے والا ہو۔[2] معاویہ رضی اللہ عنہ اکثر یہ شعر گنگنایا کرتے تھے: ۱۔ فماقتل السفاہۃ مثل حلم یعود بہ علی الجہل الحلیم ۲۔ فلاتسفہ وان ملئت غیظا علی احد فان الفحش لُؤم ۳۔ولاتقطع اخالک عند ذنب فان الذنب یغفرہ الکریم[3] ۱۔ ’’سفاہت و حماقت کو ختم کرنے کے لیے حلم و حوصلہ جیسی کوئی چیز نہیں ہے، حلیم الطبع انسان اس کے ساتھ ہی اس کا علاج کیا کرتا ہے۔‘‘ ۲۔ ’’تجھے جس قدر بھی غصہ دلایا جائے کسی کے خلاف بھی حماقت کا مظاہرہ نہ کرنا اس لیے کہ فحش گوئی لائق ملامت ہوتی ہے۔‘‘ ۳۔ ’’گناہ کی وجہ سے اپنے بھائی سے قطع تعلقی نہ کرنا، کریم لوگ گناہوں کو معاف کر دیا کرتے ہیں۔‘‘ معاویہ رضی اللہ عنہ نے اپنے نائب زیاد کو لکھا: سب لوگوں کے ساتھ ایک ہی جیسا رویہ اپنانا مناسب نہیں ہے۔ اگر ان کے ساتھ نرمی ہی برتی جائے تو اکڑ جاتے ہیں اور اگر سختی ہی کی جائے تو یہ بھی نقصان دہ ہے، تم شدت، سختی اور ترش روئی پر مبنی رویہ اختیار کرو جبکہ میں نرمی، رحمت اور الفت پر مبنی طرز عمل اختیار کرتا ہوں تاکہ اگر کوئی خوف محسوس کرے تو اسے کوئی ایسا دروازہ مل جائے جس سے وہ داخل ہو سکے۔[4] امیر المومنین معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی یہ اقوال اس امر کی عکاسی کرتے ہیں کہ وہ حلم و حوصلہ سے متصف تھے،
Flag Counter