Maktaba Wahhabi

370 - 503
واضح کروں۔ ا: ان کا تعارف:… آپ کا نام عبدالرحمن بن صخر دوسی یمانی ہے، زمانہ جاہلیت میں ان کا نام عبد شمس تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا نام عبدالرحمن رکھا۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اپنی اس کنیت کے ساتھ اس قدر مشہور ہوئے کہ یہ ان کے نام پر غالب آ گئی۔ جب ان سے اس کنیت کی وجہ پوچھی گئی تو انہوں نے فرمایا: مجھے ایک بلی ملی تو میں نے اسے اپنی آستین میں اٹھا لیا جس پر مجھے ابوہریرہ کہا جانے لگا۔ آپ بچپن میں اپنے گھر والوں کی بکریاں چرایا کرتے اور اپنی بلی کے ساتھ کھیلا کرتے تھے۔ آپ فرمایا کرتے تھے: مجھے ابوہریرہ کی کنیت سے نہ پکارا کرو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے میری کنیت ابوہر رکھی تھی۔ مذکر مونث سے افضل ہوا کرتا ہے۔[1] ب: قبول اسلام:… ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ۷ھ میں فتح خیبر کے موقع پر یمن سے ہجرت کر کے مدینہ منورہ آئے، قبل ازیں آپ یمن میں طفیل بن عمرو رضی اللہ عنہ کے ہاتھ پر اسلام قبول کر چکے تھے، آپ مدینہ منورہ پہنچے تو صبح کی نماز سباع بن عرفظہ کی امامت میں ادا کی۔ جنہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ خیبر کے دوران اپنی عدم موجودگی میں مدینہ منورہ پر اپنا جانشین مقرر فرمایا تھا۔[2] ابوہریرہ رضی اللہ عنہ تادم واپسیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رہے، اپنے آپ کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کے لیے وقف کیے رکھا اور آپ سے اکتساب علم کیا، ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آتے جاتے، حتیٰ کہ آپ کے ساتھ آپ کے گھر بھی چلے جاتے، ابوہریرہ رضی اللہ عنہ حج اور غزوات میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے شریک سفر اور سفر و حضر میں شب و روز آپ کے رفیق رہے، یہاں تک کہ معلم کائنات صلی اللہ علیہ وسلم سے بہت زیادہ مقدار میں علم نبوت حاصل کیا۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو چار سال تک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ صحبت و رفاقت کا شرف حاصل ہوا، انہوں نے صفہ کو اپنی رہائش گاہ بنایا اور عسرت کی حالت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کا فریضہ سرانجام دیتے رہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اصحاب صفہ کا عریف (مانیٹر) مقرر فرما رکھا تھا اور وہ ان سے اور ان کے مراتب سے بخوبی آگاہ تھے۔[3] ج: اپنی ماں کو دعوت اسلام:… ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: میں اپنی مشرکہ والدہ کو اسلام کی دعوت دیا کرتا تھا، جب میں نے ایک دن اسے یہ دعوت دی تو اس نے مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں غیر پسندیدہ باتیں سنائیں۔ میں روتے ہوئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر اور کہا: اے اللہ کے رسول! میں اپنی ماں کو اسلام کی دعوت دیا کرتا تھا مگر وہ اسے قبول کرنے سے انکار کر دیا کرتی تھی، پھر جب آج میں نے اسے اسلام کی دعوت دی تو اس نے مجھے آپ کے بارے میں غیر پسندیدہ باتیں سنا دیں۔ اللہ سے دعا کیجیے کہ وہ ابوہریرہ کی ماں کو ہدایت عطا فرما دے۔ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میرے اللہ! ابوہریرہ کی ماں کو ہدایت عطا فرما۔‘‘ میں آپ کی زبان مبارک سے یہ دعا سن کر خوشی خوشی واپس آیا، جب گھر کے دروازے پر
Flag Counter