Maktaba Wahhabi

378 - 503
انہوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ اور سیّدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ ان کی محبت کو واضح کیا ہے اور یہ کہ وہ جنگ خیبر کے دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے علی رضی اللہ عنہ کی بیان کردہ منقبت کے راوی ہیں: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے جنگ خیبر کے موقع پر فرمایا: ’’میں یہ جھنڈا اس شخص کو دوں گا جو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ محبت کرتا ہو گا جس کے ہاتھوں اللہ فتح نصیب فرمائے گا۔‘‘ پھر انہوں نے انہیں جھنڈا عطا کیے جانے کا واقعہ روایت کیا۔[1] کیا یہ روایت حضرت علی رضی اللہ عنہ سے نفرت و کراہت پر مبنی ہے؟[2] حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے مناقب میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد روایت کرتے ہیں: ’’یقینا فاطمہ میری امت کی خواتین کی سردار ہے۔‘‘[3] ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حسن بن علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ محبت کے بارے میں متعدد احادیث روایت کرتے ہیں۔ ابوہریرہ سے کئی ایسے واقعات بھی مروی ہیں جو اس امر پر دلالت کرتے ہیں کہ وہ ان کے ساتھ دلی محبت کیا کرتے تھے۔[4] حضرت حسن رضی اللہ عنہ کے ساتھ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت کی کیفیت کی تصویر کشی کرتے ہوئے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: میں اس وقت کے بعد ہمیشہ اس شخص (حسن رضی اللہ عنہ ) سے محبت کرتا رہا ہوں جب میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ حسن رضی اللہ عنہ ان کی ریش مبارک میں اپنی انگلیاں داخل کر رہے ہیں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زبان ان کے منہ میں داخل کی اور پھر فرمایا: ’’یا اللہ! میں اس سے پیار کرتا ہوں تو بھی اس سے پیار فرما۔‘‘[5] اس محبت کے بعد ہمیں یہ پڑھ کر تعجب نہیں کرنا چاہیے کہ حضرت حسن رضی اللہ عنہ کی وفات کے دن وہ خود بھی روتے رہے اور دوسروں کو بھی رونے کے لیے کہتے رہے۔[6] اس موقع پر موجود ایک شخص کا کہنا ہے: جس دن حضرت حسن رضی اللہ عنہ فوت ہوئے میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو مسجد میں روتے ہوئے دیکھا، وہ خود بھی رو رہے تھے اور بلند آواز سے کہہ بھی رہے تھے: لوگو! آج رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے محبوب کی وفات ہو گئی ہے، ان کی وفات پر رو لو۔[7] ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو حضرت حسین رضی اللہ عنہ کے ساتھ حضرت حسن رضی اللہ عنہ سے کم محبت نہیں تھی، فرماتے ہیں: میں نے جب بھی حسین بن علی رضی اللہ عنہما کو دیکھا میری آنکھوں سے آنسو بہہ نکلے اور یہ اس لیے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن گھر سے نکلے تو مجھے مسجد میں پایا، آپ نے میرا ہاتھ پکڑا، میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چلنے لگا یہاں تک کہ آپ بنو قینقاع کے بازار میں پہنچے، اس دوران آپ نے مجھ سے کوئی بات نہ کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم ادھر ادھر گھومے پھرے اور دیکھا، پھر آپ واپس تشریف لائے تو میں بھی آپ کے ساتھ واپس لوٹ آیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں آ کر بیٹھ گئے اور مجھ سے فرمایا: ’’میرے پاس لقاع (حسن رضی اللہ عنہ ) کو بلاؤ، حسین رضی اللہ عنہ دوڑتے ہوئے آئے اور آ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی گود میں بیٹھ گئے اور پھر اپنا ہاتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ریش مبارک میں داخل کر دیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا منہ کھول کر اس میں اپنی زبان داخل کر دی اور پھر فرمایا: ’’یا اللہ! میں اس سے محبت کرتا ہوں اس سے تو بھی محبت فرما۔‘‘[8] اس قصہ کو بخاری نے بھی روایت
Flag Counter