دلیل ہے کہ عہد اموی میں اسلامی فتوحات کے دوران مسلمانوں کے دلوں میں اسلامی جذبہ بڑا گہرا تھا اور اس سے ان شکوک و شبہات کی نفی ہوتی ہے جسے منحرفین بنوامیہ کے ان افعال کے بارے میں پیدا کرتے ہیں جن کا شمار ان کے قابل فخر کارناموں میں ہوتا ہے اور اس بات میں کوئی شک نہیں کہ اموی عہد حکومت میں فتوحات پر اسلامی رنگ غالب تھا۔
اس دور کی فتوحات کی تحریک کا تاریخی اور آخری نتیجہ یہ تھا کہ عالم اسلام دور دراز علاقوں تک پھیل گیا جس دوران اس نے زمین بھی کمائی اور انسان بھی، اور ساتھ ہی ساتھ فتوحات کی اس تحریک کی پہلی لہر کی کامیابیوں کو محفوظ بنا لیا جس کی قیادت خلفائے راشدین نے کی تھی۔ فتوحات کی دوسری لہر کا آغاز خود معاویہ رضی اللہ عنہ کے عہد حکومت میں ہوا، بعد ازاں یہ تسلسل کے ساتھ جاری رہیں یہاں تک کہ ولید کے عہد حکومت میں اپنی وسعتوں کی انتہاء کو پہنچ گئیں۔[1]
|