Maktaba Wahhabi

410 - 503
قسطنطنیہ کی فتح اور دولت عثمانیہ کی آمد کے بعد ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ کو خلافت عثمانیہ میں بڑا عظیم مقام و مرتبہ حاصل ہو گیا۔ عثمانی سلاطین میں سے جب بھی کوئی تخت نشین ہوتا تو وہ مسجد ابوایوب رضی اللہ عنہ میں ایک دینی اجتماع کا انعقاد کرتے اور حکومت حاصل کرنے کی علامت کے طور پر گلے میں تلوار حمائل کرتے۔ ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ کو سب ترکوں میں ولی اللہ کا رتبہ حاصل تھا، ایمان سے لبریز دل ان کی طرف لپکے چلے آتے اور وہ انہیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ایسے میزبان کی حیثیت سے دیکھتے جس نے انتہائی مشکل حالات میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعظیم و توقیر کی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہر ممکن تعاون کیا، انہیں مجاہدین میں بھی بڑی قدر و منزلت حاصل تھی وہ ان کی طرف سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ضیافت اور جہاد فی سبیل اللہ کو ان کی عظیم ترین منقبت اور عظیم الشان کارنامہ خیال کرتے تھے۔[1] ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ نے وصیت کی تھی کہ انہیں دشمن کی زمین کے آخری حصہ میں دفن کیا جائے۔ وہ چاہتے تھے کہ زندہ یا مردہ ہر حالت میں دشمن کی زمین کے اندر تک جائیں۔ گویا کہ انہوں نے جو کچھ زندگی میں حاصل کیا ان کے لیے وہ کافی نہیں تھا، لہٰذا انہوں نے اپنی موت کے بعد اس میں مزید اضافے کی تمنا کی اور یہ وہ چیز ہے جس کے علاوہ ایک حقیقی مجاہد کا اور کوئی مقصد نہیں ہو سکتا۔[2] ہم اپنی زندگی میں اس عجیب و غریب چیز کا مشاہدہ کرتے ہیں کہ بعض مسلمانوں کی خواہش ہوتی ہے کہ اگر اس کی بیرون ملک موت واقع ہو جائے تو اسے واپس لا کر اس کے ملک میں دفن کیا جائے، حالانکہ ساری زمین اللہ تعالیٰ کی ہے اور سارے شہر بھی اسی ذات اقدس کے ہیں۔ جب ابوایوب رضی اللہ عنہ غزوہ قسطنطنیہ کے لیے روانہ ہوئے اس وقت وہ بہت زیادہ بوڑھے ہو چکے تھے، وہ کہا کرتے تھے کہ اللہ فرماتا ہے: ﴿اِنْفِرُوْا خِفَافًا وَّ ثِقَالًا﴾ (التوبۃ: ۴۱) ’’نکل کھڑے ہو ہلکے پھلکے ہو تو بھی بھاری بھر کم ہو تو بھی۔‘‘ میں ہلکا پھلکا ہوں یا پھر بھاری بھر کم۔[3] ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ لوگوں کو کتاب اللہ اور مفاہیم اسلام کا صحیح فہم دیا کرتے تھے۔ ابو عمران تجیبی کہتے ہیں: ہم قسطنطنیہ کے ساتھ جنگ کرنے کے لیے روانہ ہوئے تو اس جماعت کے قائد عبدالرحمن بن خالد بن ولید تھے۔ رومیوں نے اپنی پیٹھیں قسطنطنیہ کی دیوار کے ساتھ لگا رکھی تھیں۔ ایک آدمی نے دشمن پر حملہ کیا تو لوگ کہنے لگے: رک جا، رک جا، لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ۔ یہ شخص اپنے آپ کو تباہی سے دوچار کر رہا ہے۔ اس پر ابوایوب رضی اللہ عنہ کہنے لگے: یہ آیت ہم انصار کے بارے میں نازل ہوئی تھی، جب اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نصرت فرمائی اور اسلام کو غلبہ عطا فرمایا تو ہم نے کہا: آؤ اب ہم اپنے مالوں کی نگرانی کرتے اور ان کی اصلاح کرتے ہیں۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: ﴿وَ اَنْفِقُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ وَ لَا تُلْقُوْا بِاَیْدِیْکُمْ اِلَی التَّہْلُکَۃِ﴾ (البقرۃ: ۱۹۵) ’’اللہ کی راہ میں خرچ کرو اور اپنے ہاتھوں کو ہلاکت میں نہ ڈالو۔‘‘
Flag Counter