Maktaba Wahhabi

414 - 503
ایک دوسرے سے کچھ لوگوں کو اپنے اپنے ہاں گروی رکھیں گے۔ پھر جب رومیوں نے عہد شکنی کی تو معاویہ رضی اللہ عنہ اور مسلمانوں نے انہیں قتل نہ کیا اور انہیں واپس جانے کی اجازت دے دی۔[1] الغرض ان جیسے مواقع پر اصولی طور پر دولت اسلامیہ کو طاقت کے اسباب اختیار کرنے میں سستی و کاہلی کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہیے تھا، تاکہ دشمن ان کی کمزوری سے کوئی فائدہ نہ اٹھا سکتا۔ اسلامی ریاست کو اس قدر طاقت ور ہونا چاہیے کہ دشمن اس سے خوف محسوس کریں اور ان کے بارے میں اپنے مذموم عزائم کو کامیاب نہ کر سکیں اور اگر وہ کسی وقت کمزوری سے دو چار ہو جائے یا اسے مال خرچ کر کے کسی ضرررساں صورت حال کو ختم کرنے کی ضرورت پڑے تو ایسا ضروریات کے زمرے میں آئے گا اور یہ حکم عام نہیں ہو گا۔ جو چیز ضرورت کے تحت مباح ہوتی ہے اسے بقدر ضرورت ہی اختیار کیا جا سکتا ہے جیسا کہ فقہائے کرام نے قرار دیا ہے۔[2] مال و زر کے بدلہ میں دشمن کے ساتھ دائمی صلح کرنا قطعاً غیر مناسب ہے۔ ایسی صلح مسلمانوں کی کمزوری کے عرصہ کے لیے یا ضرورت کی حالت میں ہونی چاہیے اور اس دوران کمزوری کی حالت کو ختم کرنے اور امت اسلامیہ کی قوت کے لیے اسے ضروری صلاحیتیں فراہم کرنے کے لیے بڑی سنجیدگی اور عزم کے ساتھ بھرپور کوششیں کرنی چاہئیں، پھر جب اس قسم کے حالات ختم ہو جائیں تو پھر مسلمانوں کے لیے ضروری ہو جاتا ہے کہ وہ کوئی بھی ایسا معاہدہ کرنے سے باز رہیں جس میں ان کی ذلت پنہاں ہو یا وہ ان کے لیے خرابی و فساد کا باعث بن سکتا ہو۔[3] خلاصہ کلام یہ کہ دولت اسلامیہ کے لیے بقدر ضرورت کوئی اضطراری معاہدہ کرنا جائز ہے، مگر ضرورت کے اختتام کے ساتھ ہی ایسا معاہدہ ختم ہو جانا چاہیے۔[4] طرفین میں خط و کتابت صرف عسکری حوالے سے ہی نہیں رہتی تھی بلکہ بعض مراسلات علمی اور امور عامہ کے پہلوؤں کا بھی احاطہ کرتے تھے۔ ایک دفعہ قیصر روم نے معاویہ رضی اللہ عنہ کو لکھا: مجھے اس سے پہلے، دوسرے، تیسرے اور چوتھے اور پانچویں حکم کے بارے میں بتائیں جو اللہ تعالیٰ کو زیادہ محبوب ہیں۔ وہ چار چیزیں کون سی ہیں جن میں روح تو موجود ہے مگر وہ رحم مادر میں نہیں رہیں؟ وہ کون سی قبر ہے جو صاحب قبر کو لے کر چلتی رہی؟ زمین میں وہ کون سی جگہ ہے جس تک سورج کی ایک ہی بار رسائی ہوئی؟ اس نے اس قسم کے اور بھی کئی سوالات کیے۔ اس کے جواب میں معاویہ رضی اللہ عنہ نے لکھا: اللہ تعالیٰ کا سب سے محبوب کلمہ ’’لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ‘‘ ہے اللہ تعالیٰ کے بغیر کوئی عمل قبول نہیں کرتا اور یہی حکم نجات دہندہ ہے، دوسرا کلمہ ’’ سبحان اللّٰہ‘‘ ہے جو کہ مخلوق کی عبادت ہے۔
Flag Counter