Maktaba Wahhabi

493 - 503
مصعب بن زبیر رضی اللہ عنہما کے ساتھ غداری کی اور عبدالملک بن مروان کے ساتھ جا ملے۔ آخر کیا وجہ ہے کہ امت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ پر مجتمع نہ ہو سکی، حالانکہ اس وقت کوئی ایک شخص بھی ان جیسے فضائل و مناقب اور مقام و مرتبہ کا حامل نہیں تھا؟ بلکہ صورت حال اس کے بالکل برعکس رہی، عبدالملک بن مروان جو کہ عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کے بیٹوں کا ہم عمر تھا مسلمانوں کی قیادت سنبھالنے میں کامیاب ہو گیا۔[1] الغرض اہل شام کی عصبیت ہی یزید کی ولی عہدی کا اہم سبب تھی نہ کہ بنو امیہ کی عصبیت۔ اس لیے کہ معاویہ رضی اللہ عنہ کو منصب خلافت پر فائز کرنے میں اموی خاندان کا کوئی خاص کردار نہیں تھا، ابن خلدون نے یزید کو ولی عہد بنانے میں معاویہ رضی اللہ عنہ کے کردار کے دفاع کی بنیاد اس بات پر رکھی ہے کہ مصلحت اسی کی متقاضی تھی۔ ابن خلدون رقمطراز ہیں: معاویہ رضی اللہ عنہ کو جس چیز نے دوسروں سے ہٹ کر اپنے بیٹے یزید کو ولی عہد کے طور پر نامزد کرنے کی دعوت دی وہ انسانی معاشرہ میں مصلحت کو ملحوظ رکھنا تھا، اس لیے کہ اس وقت بنو امیہ اپنے علاوہ کسی کو اس منصب کے لیے پسند نہیں کرتے تھے۔ بنو امیہ قریش کا ہی ایک گروہ تھے، معاویہ رضی اللہ عنہ نے ان دوسروں کو چھوڑ کر جن کے بارے سمجھا جاتا تھا کہ وہ یزید سے کہیں بہتر ہیں اسے پسند کیا اور یوں فاضل سے مفضول کی طرف انحراف کے مرتکب ہوئے اور یہ سب کچھ امت میں اتفاق و یکجہتی کو قائم رکھنے کی غرض سے کیا گیا جس کی شارع علیہ السلام کے نزدیک بڑی اہمیت ہے۔ اگرچہ معاویہ رضی اللہ عنہ کے بارے میں اس کے علاوہ اور کسی چیز کا گمان نہیں کیا جا سکتا، ان کی عدالت اور شرف صحابیت علاوہ ازیں کے لیے مانع ہے۔ اس مقصد کے لیے اکابر صحابہ رضی اللہ عنہم کا حاضر ہونا اور اس سے سکوت اختیار کرنا اس بارے رفع شک کی دلیل ہے۔ نہ تو وہ لوگ ہی قبول حق میں نرمی کا مظاہرہ کر سکتے تھے اور نہ معاویہ رضی اللہ عنہ کو ان کی عزت قبول حق سے روک سکتی تھی۔ یہ لوگ ان باتوں سے بالاتر تھے۔[2] مزید فرماتے ہیں: معاویہ رضی اللہ عنہ نے تشتتو افتراق کے ڈر سے یزید کو ولی عہد مقرر کیا، اس لیے کہ بنو امیہ اپنے علاوہ کسی اور کو حکومت تفویض کرنے کو ناپسند کرتے تھے۔[3] یعنی بنو امیہ کی قوت عصبیت، حکومتی غلبہ اور دوسروں کے سامنے سرتسلیم خم کرنے سے نفرت نے معاویہ رضی اللہ عنہ کو بنو امیہ میں سے ہی کسی شخص کو خلافت کے لیے نامزد کرنے پر مجبور کر دیا، اور وہ ان کا بیٹا قرار پایا، انہیں یہ خوف لاحق تھا کہ ایسا نہ کرنے کی صورت میں امت گروہ بندی اور اختلاف کا شکار ہو جائے گی۔[4] یہ بات یقین سے کہی جا سکتی ہے کہ اگر معاویہ رضی اللہ عنہ اپنے بیٹے یزید کے علاوہ قریش سے کسی اور باصلاحیت شخص کا نام تجویز کرتے اور اس کے لیے اصحاب الرائے لوگوں سے مشاورت کرتے اور پھر اس کی کھل کر حمایت کرتے اور اپنا سارا وزن اس کے پلڑے میں ڈال دیتے اور پھر اہل حل و عقد سے ولی عہد کے طور پر اس کی
Flag Counter