Maktaba Wahhabi

71 - 503
پر دلالت کرتا ہے کہ وہ بڑا گہرا سیاسی تجربہ رکھتے تھے۔ مختلف لوگوں کے احوال و ظروف سے بخوبی آگاہ تھے، رعیت کے سیاسی امور کا پورا ادراک رکھتے اور اپنے زیر نگین علاقہ میں امن و امان کی فضا قائم رکھنے کے طور طریقوں سے آشنا تھے۔ ان کی انہی خوبیوں کی وجہ سے حضرت عمر رضی اللہ عنہ ان کی سیاست کو بنظر استحسان دیکھا کرتے تھے اگرچہ وہ ان کی سیاست سے یکسر مختلف تھی۔ معاویہ رضی اللہ عنہ کے بارے میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے مذکورہ بالا ارشاد سے ہمارے اس موقف کی تائید ہوتی ہے کہ آپ ان کی سیاست کے انداز کو پسند کرتے تھے۔[1] حضرت عمر رضی اللہ عنہ معاویہ رضی اللہ عنہ کی تربیت کرنے کے لیے انہیں اکثر پند و نصیحت سے نوازا کرتے اور اس کے لیے کبھی ان پر سختی بھی روا رکھتے۔ عمر رضی اللہ عنہ کے آزاد کردہ غلام اسلم سے مروی ہے کہ معاویہ رضی اللہ عنہ سفید رنگ کے اور بڑے خوبرو تھے۔ وہ ہمارے پاس آئے اور عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ سفر حج پر روانہ ہوئے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ انہیں دیکھتے تو ان کے حسن و جمال کی وجہ سے بڑے تعجب کا اظہار کرتے اور فرماتے: واہ، واہ، اگر اللہ ہمارے لیے دنیا اور آخرت کی بھلائیاں جمع کر دے تو اس صورت میں ہم سب لوگوں سے بہتر ہوں گے۔ اس پر حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کہنے لگے: امیر المومنین! ہم بڑے خوشحال علاقہ (شام) میں رہتے ہیں، جہاں جگہ جگہ خوشحالی کے مظاہر دیکھے جا سکتے ہیں۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: تمہارے لیے اس سے کہیں بہتر یہ ہے کہ تم دھوپ کی شدت میں ضرورت مندوں کی خبر گیری کرو اور ان کی مشکلات کے ازالے کے لیے ہر ممکن کوشش کیا کرو۔ پھر جب ہم طویٰ کے مقام پر پہنچے تو معاویہ رضی اللہ عنہ نے خوبصورت لباس زیب تن کیا۔ عمر رضی اللہ عنہ کو اس سے عمدہ خوشبو آئی تو فرمانے لگے: تم میں سے ایک آدمی حج کے لیے تو خستہ حالت میں نکلتا ہے مگر جب اللہ کے نزدیک بڑے حرمت والے شہر میں آتا ہے تو ایسا لباس زیب تن کرتا ہے گویا کہ وہ خوشبو میں بسا رہا۔ اس پر معاویہ رضی اللہ عنہ کہنے لگے: میں نے یہ پوشاک اپنے خاندان اور قوم کے پاس جانے کے لیے پہنی ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی ناپسندیدگی کی وجہ سے معاویہ رضی اللہ عنہ نے وہ کپڑے اتار کر احرام والے کپڑے پہن لیے۔[2] عمرو بن یحییٰ بن سعید اموی اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ ایک دفعہ معاویہ رضی اللہ عنہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوئے، اس وقت انہوں نے سبز رنگ کا خوبصورت لباس پہن رکھا تھا، اس پر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ان کی طرف دیکھنے لگے۔ جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے یہ منظر دیکھا تو انہیں درے سے مارنے لگے۔ اس پر معاویہ رضی اللہ عنہ کہنے لگے: امیر المومنین! میرے بارے میں اللہ سے ڈریں، میرے بارے میں اللہ سے ڈریں۔ اس پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ اپنی نشست گاہ پر واپس لوٹ گئے۔ لوگ کہنے لگے: امیر المومنین! آپ نے انہیں کیوں مارا، جب کہ آپ کی قوم میں ان جیسا کوئی اور شخص نہیں ہے؟ اس پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اللہ کی قسم! میں نے صرف خیر ہی دیکھی اور مجھ تک صرف خیر ہی پہنچی، مگر میں نے انھیں ذرا اونچا دیکھا تو چاہا کہ ان کے تفوق میں ذرا کمی کر دوں۔[3]
Flag Counter