Maktaba Wahhabi

190 - 871
جمعے کا دن اور اس کی رات افضل اور زیادہ بہتر ہے۔ سیدنا اوس بن اوس رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی حدیث میں آیا ہے: ((أَفْضَلُ أَیَّامِکُمْ یَوْمُ الْجُمُعَۃِ فَأَکْثِرُوْا عَلَيَّ مِنَ الصَّلَاۃِ فِیْہِ فَإِنَّ صَلَاتَکُمْ تُعْرَضُ عَلَيَّ فَأَدْعُوْ لَکُمْ وَأَسْتَغْفِرُ)) [1] (رواہ أبو داؤد وصححہ النووي و ابن حبان) [تمھارے دنوں سے افضل دن جمعے کا دن ہے،لہٰذا اس دن مجھ پر کثرت سے درود پڑھو،یقینا تمھارا درود مجھ پر پیش کیا جاتا ہے تو میں تمھارے حق میں دعا کرتا ہوں اور تمھارے لیے بخشش طلب کرتا ہوں ] دوسری روایت میں آیا ہے کہ یہ دن مشہود ہے،اس میں فرشتے حاضر ہوتے ہیں،یعنی درود سن کر مجھ تک پہنچاتے ہیں۔بعض اہلِ علم نے کہا ہے کہ خصوصیاتِ جمعہ میں سے ایک یہ بات ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خود بہ نفس نفیس درود و سلام کا جواب دیتے ہیں۔ میں نے اپنی کتاب’’زیادۃ الإیمان‘‘ میں،جو ذکر،درود،اذکار اور ادعیہ صحیحہ ضروریہ کے ساتھ خاص ہے،لکھا ہے کہ درود و سلام کے اڑتیس (۳۸) مواضع و مقام ہیں،پھر نام بہ نام ان کو بتا دیا ہے،پھر درود شریف کے فوائد لکھے ہیں۔یہ کل اڑسٹھ (۶۸) فائدے ہیں،ان کو بھی نام بہ نام ذکر کیا ہے۔[2] یہ فوائد اہلِ علم کے ذکر کے اعتبار سے ہیں،ورنہ درود و سلام کے فوائد بے شمار ہیں۔قرآن مجید اور اللہ کے ذکر کے بعد دین و دنیا کی بھلائی کی خاطر درود سے بڑھ کر کوئی وظیفہ نہیں ہے۔اپنی کتاب’’نزل الأبرار‘‘ (ص: ۱۷۵) میں مَیں نے وہ درود بھی لکھا ہے،جو صحیح احادیث میں وارد ہونے والے جملہ الفاظ کو جامع ہے۔اسی طرح امام نووی رحمہ اللہ نے شرح مہذب و اذکار میں،ابن ہمام رحمہ اللہ اور ابن حجر مکی رحمہ اللہ نے اور صاحبِ ذخیرۃ الخیر اور عراقی رحمہ اللہ وغیرہ علما نے اس کو اپنے اپنے طور و طرز پر لکھا ہے،لیکن اس موضوع پر فیصلہ کن بات یہ ہے کہ جو روایات مسنون و ماثور ہیں،ان میں تلفیق نہ
Flag Counter