Maktaba Wahhabi

870 - 871
مجہول ہیں۔انتھیٰ۔اس کے بعد ان تفاسیر کے طویل طرق ذکر کیے ہیں۔سیوطی رحمہ اللہ نے’’الإتقان‘‘ میں ان سے روایات نقل کی ہیں۔ دوسرا طبقہ: احسان کے ساتھ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی پیروی کرنے والے (تابعین) ہیں۔علامہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ اہلِ مکہ تمام لوگوں سے زیادہ تفسیر جاننے والے ہیں،کیوں کہ وہ ابن عباس رضی اللہ عنہما کے شاگرد ہیں،جیسے مجاہد،عطا بن ابی رباح،عکرمہ مولی ابن عباس،سعید بن جبیر اور طاؤوس رحمہ اللہ علیہم وغیرہ۔اسی طرح کوفہ میں ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے شاگرد۔تفسیر کے علماے اہلِ مدینہ مثلاً زید بن اسلم،جن سے ان کے بیٹے عبدالرحمن بن زید نے علم حاصل کیا اور مالک بن انس ہیں۔[1] انتھیٰ۔ اس طبقے کی سب سے نمایاں شخصیت مجاہد رحمہ اللہ ہیں۔انھوں نے کہا ہے کہ میں نے تیس مرتبہ ابن عباس رضی اللہ عنہما پر قرآن مجید پیش کیا۔اس کی ہر آیت پر توقف کرتا اور ان سے سوال کرتا کہ یہ کس کے متعلق نازل ہوئی۔ خصیف رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ تابعین میں سے سب سے زیادہ تفسیر جاننے والے مجاہد رحمہ اللہ ہیں۔سفیان ثوری رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ جب تجھے مجاہد رحمہ اللہ سے کوئی تفسیر مل جائے تو بس اسی پر اکتفا کرو۔علامہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ اسی لیے اہلِ علم میں سے شافعی اور بخاری رحمہما اللہ وغیرہ ان (مجاہد رحمہ اللہ) کی تفسیر پر اعتماد کرتے ہیں۔امام سیوطی رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ فریابی رحمہ اللہ نے اپنی تفسیر میں جو کچھ نقل کیا ہے،وہ اکثر مجاہد رحمہ اللہ ہی سے مروی ہے اور اس میں وہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے بہت کم بیان کرتے ہیں۔انتھیٰ۔ جہاں تک سعید بن جبیر رحمہ اللہ کا تعلق ہے تو سفیان ثوری رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ تفسیر چار آدمیوں سے لے لو: سعید،مجاہد،عکرمہ اور ضحاک رحمہ اللہ علیہم سے۔ قتادہ رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ تابعین میں سے سب سے زیادہ علم رکھنے والے چار افراد ہیں : ۱۔عطا بن ابی رباح رحمہ اللہ،وہ مناسک کو خوب اچھی طرح جانتے ہیں۔۲۔سعید بن جبیر رحمہ اللہ،وہ تفسیر کے زیادہ عالم تھے۔۳ عکرمہ رحمہ اللہ،وہ سیرت کو زیادہ جاننے والے تھے۔۴۔حسن رحمہ اللہ،وہ حلال و حرام کے زیادہ بڑے عالم تھے۔
Flag Counter