سورۃ المعارج:
امام قرطبی رحمہ اللہ نے فرمایا ہے کہ یہ بالاتفاق مکی سورت ہے۔[1]اس میں دو حکم منسوخ ہیں :
پہلا حکم:
﴿فَاصْبِرْ صَبْرًا جَمِیْلاً﴾ المعارج: ۵] [پس تو صبر کر،بہت اچھا صبر]
ابن زید رحمہ اللہ وغیرہ نے کہا ہے کہ یہ آیتِ سیف سے منسوخ ہے،کیونکہ اس میں ان کے نزدیک اسلام کے ساتھ کفر و تکذیب پر اﷲ کے ماسوا دوسروں سے شکوہ و شکایت کیے بغیر صبر کرنے کاحکم ہے اور یہی صبر جمیل کا معنی ہے۔[2]
دوسرا حکم:
﴿فَذَرْھُمْ یَخُوْضُوْا وَیَلْعَبُوْا﴾ [المعارج: ۴۲]
[پس انھیں چھوڑ دے کہ وہ بے ہودہ باتوں میں لگے رہیں اور کھیلتے رہیں ]
اس کی ناسخ آیتِ سیف ہے،کیونکہ اس کا معنی یہ ہے کہ ان کو اپنے باطل میں کرید کرتے اور اپنی دنیا میں لہو و لعب کرتے چھوڑ دو اور تم وہی کرو جس پیغام رسانی کا تمہیں حکم دیاگیا ہے۔
سورۃ نوح:
ابن زبیر رضی اللہ عنہما نے فرمایا ہے کہ یہ سورت مکی ہے۔[3] اس میں ناسخ و منسوخ نہیں ہے۔
سورۃ الجن:
امام قرطبی رحمہ اللہ نے فرمایا کہ یہ سورت سب کے نزدیک مکی ہے۔[4] اس میں ناسخ و منسوخ نہیں ہے۔
سورۃ المزمل:
حسن،عکرمہ اور جابر رحمہ اللہ علیہم کے نزدیک یہ مکی سورت ہے اور سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کے نزدیک اس
|