Maktaba Wahhabi

204 - 871
زبانِ حال کے ساتھ ثنا خارج ہو گئی،کیونکہ وہ ایک طرح کا شکر ہی ہوتا ہے۔اختیاری خوبی سے وہ چیز مراد ہے،جو انسان اپنے ارادے سے کرتا ہے۔وہ خوبی جو انسان کے اختیار میں نہیں ہے،جیسے حسن و جمال وغیرہ تو اس پر ثنا کرنا مدح کہلاتا ہے،حمد نہیں۔حمد اور شکر میں فرق یہ ہے کہ حمد امرِ محمود پر محاسن کے ذکر کے ساتھ مدح و ثنا کو متضمن ہے خواہ حامد پر احسان ہو یا نہ ہو۔جبکہ شکر صرف کسی قابلِ قدر نیکی اور شکریے کے مستحق عمل کے نتیجے ہی میں ہوتا ہے،اسی لیے حمد،شکر سے عام ہے،کیونکہ یہ حمد صرف محاسن و احسان پر ہی نہیں ہوتی ہے،بلکہ اللہ تعالیٰ کی حمد اسماے حسنیٰ اور دنیا و آخرت کی تخلیق کی بنا پر کی جاتی ہے،جیسا کہ فرمانِ باری تعالیٰ ہے: ﴿اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ لَمْ یَتَّخِذْ وَلَداً﴾ [بني إسرائیل: ۱۱۱] [سب تعریف اللہ کے لیے ہے جس نے کوئی اولاد نہ بنائی] مزید فرمایا: ﴿اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ﴾ [الأنعام: ۱] [سب تعریف اللہ کے لیے ہے،جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا] اس کے علاوہ بھی ایسی کئی آیات موجود ہیں۔شکر صرف کسی انعام و احسان کے نتیجے ہی میں ہوا کرتا ہے،بایں وجہ شکر،حمد سے خاص ہے،نیز اس کی ادائی دل،ہاتھ اور زبان سے ہوتی ہے،اسی لیے اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿اِعْمَلُؤْا اٰلَ دَاؤدَ شُکْرًا﴾ [سبأ: ۱۳] [اے داود کے گھر والو! شکر ادا کرنے کے لیے عمل کرو] ایک شاعر نے بھی کہا ہے: أَفَادَتْکُمُ النَّعْمَائَ مِنِّيْ ثَلَاثَۃٌ یَدِيْ وَ لِسَانِيْ وَالضَّمِیْرُ الْمُحَجَّبَا [میری طرف سے تم کو میرے تین اعضا،میرے ہاتھ،زبان اور پوشیدہ دل نے (تمھاری نعمتوں کے بدلے میں) آسودگی اور آرام پہنچایا ہے] حمد صرف دل اور زبان سے ہوتی ہے،اس لیے شکر اپنی انواع کے اعتبار سے زیادہ عام ہے اور حمد اپنے اسباب کے اعتبار سے زیادہ عام ہے۔
Flag Counter