Maktaba Wahhabi

222 - 871
یہ حدیث اس سورت کی عظمت پر نص قطعی ہے،کیونکہ مذکورہ بالا حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بعد والی بات کی تاکید کے لیے پہلے قسم کھائی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قسم بلا شک و شبہہ سچی ہے۔پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سورت کو چاروں آسمانی کتابوں سے بہتر ٹھہرایا،کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ اس جیسی فاضلہ جامعہ سورت کسی سابقہ کتاب میں نہیں اتری،حتیٰ کہ اپنے خاص معانی کے اعتبار سے خود قرآن مجید میں بھی اس جوڑ کی کوئی سورت نہیں ہے۔اب اس سے زیادہ اور کیا مبالغہ ہو سکتا ہے کہ جزو (سورۃالفاتحہ) کل (باقی قرآن) سے بہتر ٹھہرا۔پھر یہ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس چھوٹی سی سورت کو قرآن عظیم فرمایا ہے۔اس سورت کو مثانی اس لیے کہا کہ یا تو یہ سورت دو مرتبہ نازل ہوئی ہے،ایک بار مکے میں اور دوسری دفعہ مدینے میں۔سو اس سورت کا دوبارہ اترنا اس کی فضیلت و شرف پر ایک قوی دلیل ہے،یا اس سورت کو مثانی اس لیے کہا گیا ہے کہ یہ ہر نماز میں بار بار پڑھی جاتی ہے۔ 3۔انس رضی اللہ عنہ سے مروی ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک ایسے شخص کو جو دورانِ سفر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب ہی پڑاؤ کیے ہوئے تھا،فرمایا: ((أَلَا أُخْبِرُکَ بِأَفْضَلِ الْقُرْآنِ؟ قَالَ: بَلیٰ،فَتَلَا: اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْن)) [1] (رواہ ابن حبان في صحیحہ والحاکم،و قال: صحیح علیٰ شرط مسلم) [کیا میں تمھیں قرآن کی افضل سورت کا پتا نہ بتاؤں ؟ انھوں نے عرض کی: کیوں نہیں،(ضرور بتایئے) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ﴿اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْن﴾ (سب تعریف اللہ کے لیے ہے جو سارے جہانوں کا پالنے والا ہے) کی تلاوت فرمائی] پس اس جگہ اس سورت کو قرآن میں افضل ٹھہرایا ہے۔ 4۔ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی قدسی حدیث پہلے گزر چکی ہے،جس میں یہ بیان ہوا تھا: ((نِصْفُھَا لِيْ وَ نِصْفُھَا لِعَبْدِيْ)) [2] [اس (سورۃالفاتحہ) کا نصف میرے لیے اور نصف میرے بندے کے لیے ہے] 5۔سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں :
Flag Counter