Maktaba Wahhabi

225 - 871
بعض روایات میں نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ((شِفَائٌ مِّنْ کُلِّ دَائٍ)) [1] [(سورۃالفاتحہ) کا دم ہر بیماری کی شفا ہے] سیدنا معقل بن یسار رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوں فرمایا: ’’مجھے سورۃ الفاتحہ زیرِ عرش کے (خزانوں) سے دی گئی ہے۔‘‘ [2] (رواہ الحاکم و قال: صحیح الإسناد) کتاب’’الداء والدواء‘‘[3]میں سورۃالفاتحہ کے ساتھ دم کرنے کا سارا بیان لکھا گیا ہے۔و للّٰہ الحمد۔اہلِ علم کی ایک جماعت نے سورۃالفاتحہ کی مستقل تفسیر لکھی ہے اور بعض نے اس سے علومِ کثیرہ کا استخراج کیا ہے۔ کتاب’’منازل السائرین‘‘ اس کی شرح’’مدارج السالکین‘‘ اور’’رسالہ تجرید التوحید المفید‘‘ للمقریزی گویا سورۃالفاتحہ کی تفسیر ہیں۔کتاب دینِ خالص وغیرہ کے مصنف نے اس کے تیس مقامات سے توحید پر استدلال کیا ہے۔[4] و للّٰہ الحمد سورۃالفاتحہ کی تفسیر میں مذکورہ بالا بیان اس بیان کے علاوہ ہے،جو تفسیر فتح البیان اور ترجمان القرآن میں لکھا گیا ہے۔ در بند آں مباش کہ مضمون نماندہ است صد سال میتواں سخن از زلف یار گفت [یہ خیال نہ کر کہ الفاظ و مضامین ختم ہو گئے ہیں،یہاں تو یہ صورتِ حال ہے کہ زلفِ یار پر سو سال گفتگو کی جا سکتی ہے] غرض کہ توحید کی پہلی’’بسملہ‘‘ یہی بسملہ اور سورۃالفاتحہ ہے۔جس نے اس کے معانی سمجھ کر عمل کیا تو وہ خالص موحد بن گیا اور نجات یافتہ ٹھہرا،مگر جس نے اس کے خلاف عقیدہ رکھا اور عمل کیا،وہ مشرک یا بدعتی ہوا۔اللّٰہم احفظنا۔
Flag Counter