Maktaba Wahhabi

228 - 871
اللہ اسے بخش دے گا۔اسی لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جبلہ بن حارثہ رضی اللہ عنہ سے فرمایا تھا کہ جب تو بستر پر آئے تو ان دونوں سورتوں کو آخر تک پڑھ لے،کیونکہ سوتے وقت ان دونوں سورتوں کا پڑھنا شرک سے براء ت ہے۔[1] آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سوتے وقت اس سورت کو پڑھنے کی تلقین اس لیے فرمائی کہ اگر تو اس رات میں مر جائے گا تو موحد مرے گا اور شرک سے بری رہے گا۔وللّٰہ الحمد ﴿بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ﴾ ﴿قُلْ ٰٓیاََیُّھَا الْکٰفِرُوْنَ* لَآ اَعْبُدُ مَا تَعْبُدُوْنَ* وَلَآ اَنْتُمْ عٰبِدُوْنَ مَآ اَعْبُدُ * وَلَآ اَنَا عَابِدٌ مَّا عَبَدتُّمْ* وَلَآ اَنْتُمْ عٰبِدُوْنَ مَآ اَعْبُدُ* لَکُمْ دِیْنُکُمْ وَلِیَ دِیْنِ﴾ [الکافرون] [تو کہہ اے منکرو! میں نہیں پوجتا جس کو تم پوجو اور نہ تم پوجو جس کو میں پوجوں اور نہ مجھ کو پوجنا ہے جس کو تم نے پوجا اور نہ تم کو پوجنا ہے جس کو میں پوجوں،تم کو تمھاری راہ اور مجھ کو میری راہ] موضح القرآن کے مؤلف نے اس کا مطلب یہ بیان کیا ہے کہ تم نے خوامخواہ ضد باندھ رکھی ہے،اب تمھیں سمجھانے کا کیا فائدہ؟ اللہ تعالیٰ ہی تمھارا فیصلہ کرے گا۔انتہیٰ حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ یہ سورت اس عمل سے بیزاری ہے،جو مشرک کرتے ہیں۔اس میں اخلاصِ توحید اختیار کرنے کا حکم ہے۔اگرچہ اس خطاب و مواجہت کے اول مخاطب کفارِ قریش تھے،لیکن لفظ’’کافرون‘‘ روے زمین کے ہر کافر کو شامل ہے۔یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ اپنی جہالت کی بنا پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ کہتے تھے کہ ایک سال تم ہمارے بتوں کو پوجو،ایک سال ہم تمھارے معبود کو پوجیں گے۔اس پر یہ سورت نازل ہوئی،جس میں اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیا کہ تم ان کے دین سے بالکل بیزار ہو جاؤ اور کہہ دو کہ جس کو تم پوجتے ہو،یعنی اَصنام،اَنداد اور اَوثان،میں ان کو ہرگز نہیں پوج سکتا اور نہ جس کو میں پوجتا ہوں،یعنی اللہ وحدہ لاشریک لہٗ،تم اس کو پوجو گے۔ پھر دوبارہ یہی فرمایا کہ میں عبادت میں تمھاری راہ پر نہیں چل سکتا اور نہ تمھارا مقتدی بن
Flag Counter