Maktaba Wahhabi

231 - 871
[بے شک میں ان چیزوں سے بالکل بری ہوں جن کی تم عبادت کرتے ہو،سوائے اس کے جس نے مجھے پیدا کیا] نیز یہ جماعتِ موحدین اس قول کے بھی موافق ہے: ﴿وَ اِذِ اعْتَزَلْتُمُوْھُمْ وَ مَا یَعْبُدُوْنَ اِلَّا اللّٰہَ﴾ [الکہف: ۱۶] [اور جب تم ان سے الگ ہو چکے اور ان چیزوں سے بھی جن کی وہ اللہ کے سوا عبادت کرتے ہیں ] بنا بریں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فجر اور مغرب کی دو سنتوں میں’’کافرون‘‘ کو ﴿قل ھو اللّٰہ احد﴾ کے ساتھ ملا کر تلاوت فرماتے تھے،[1] کیونکہ یہ دونوں سورتیں اخلاص (توحید) ہیں اور توحید کی ہر دو نوع پر مشتمل ہیں،جن کے بغیر کسی بندے کی نجات و فلاح نہیں ہو سکتی۔توحید کی وہ دو انواع یہ ہیں : 1۔توحیدِ علم و اعتقاد: توحید کی یہ قسم اللہ تعالیٰ کی شرک و کفر،ولد اور والد سے تنزیہ کومتضمن ہے،کیونکہ اللہ تعالیٰ احد،صمد،نہ باپ اور نہ بیٹا ہے۔ 2۔توحید کی دوسری قسم توحیدِ قصد و ارادہ ہے،یعنی اللہ تعالیٰ کے سوا کسی کی عبادت مقصود و مراد نہ ہو اور کسی کو اس کی عبادت میں شریک نہ کرے،بلکہ اکیلا اللہ ہی معبود ٹھہرے۔لہٰذا یہ سورت اس مقصد محمود پر بہ خوبی مشتمل ہے۔ اس سورت میں جو عبادت کا تکرار ہے،اس کا مقصد ایک تو تاکید ہے اور دوسرے کفار کے اس طمع کو قطع کرنا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے معبودوں کی عبادت کریں۔ اس سورت کے الفاظ ﴿لَکُمْ دِیْنُکُمْ وَلِیَ دِیْنِ﴾ میں دین سے یہی مراد ہے کہ تم کفر و شرک پر راضی ہو اور میں توحید و اسلام پر راضی ہوں،یا اس کا مطلب یہ ہے کہ تم کو تمھارے عمل کی جزا ملے گی اور مجھ کو میرے عمل کی،کیونکہ دین جزا کے معنی میں بھی آتا ہے،جیسے کہا جاتا ہے:’’کما تدین تدان‘‘ [جیسا کرو گے،ویسا بھرو گے] جس نے کہا کہ یہ آیت ﴿لَکُمْ دِیْنُکُمْ وَلِیَ دِیْن﴾ یا یہ ساری سورت منسوخ ہے،اس
Flag Counter