Maktaba Wahhabi

284 - 871
آیتِ مواریث سے اورسال کی عدت کا نسخ ﴿اَرْبَعَۃَ اَشْھُرٍ وَّ عَشْرًا﴾ [البقرۃ: ۳۳۴] [چار مہینے دس دن] کی عدت سے۔تومنسوخ یہاں تلاوت میں ثابت ہے اور حکم اٹھا دیا گیا ہے اور ناسخ کی تلاوت اور حکم دونوں ثابت ہیں۔جمہور کا مذہب اس کا جواز ہے اور بعض نے اس پر اجماع کا دعویٰ کیاہے۔ 2۔حکم اور رسم دونوں منسوخ ہوں اور اس کے ناسخ کی تلاوت اور رسم دونوں ثابت ہوں،جیسے استقبالِ کعبہ سے استقبالِ بیت المقدس کا نسخ اور صیامِ رمضان سے صیامِ عاشورا کا نسخ۔ابو اسحاق مروزی رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ کچھ نے قبلے کو قرآن سے سنت کا نسخ قرار دیاہے،اس خیال سے کہ استقبالِ بیت المقدس کا ثبوت سنت سے تھا نہ کہ قرآن سے۔ 3۔حکم منسوخ ہو اور رسم برقرار اور ناسخ کی رسم کو اٹھالیا گیا ہو اور اس کا حکم برقرار ہو،جیسے اﷲتعالیٰ کا ارشاد: ﴿فَاَمْسِکُوْھُنَّ فِی الْبُیُوْتِ حَتّٰی یَتَوَفّٰھُنَّ الْمَوْتُ اَوْ یَجْعَلَ اللّٰہُ لَھُنَّ سَبِیْلاً﴾ [النساء: ۱۵] [تو انھیں گھروں میں بند رکھو،یہاں تک کہ انھیں موت اٹھا لے جائے،یا اللہ ان کے لیے کوئی راستہ بنا دے] اس کے ارشاد:’’اَلشَّیْخُ وَالشَّیْخَۃُ إِذَا زَنَیَا فَارْجُمُوْھُمَا الْبَتَّۃَ نَکَالًا مِّنَ اللّٰہِ‘‘ [جب شادی شدہ مرد و عورت زنا کے مرتکب ہوں تو ان دونوں کو رجم کر دو،یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے قطعی سزا ہے] سے۔صحیح میں ثابت ہے کہ یہ قرآن متلو تھا،اس کے بعد اس کا لفظ منسوخ ہوگیا اور اس کا حکم برقرار رہ گیا۔[1] 4۔یہ کہ حکم اور رسم دونوں منسوخ ہوں اور اس کے ناسخ کا حکم برقرار اور رسم منسوخ ہو،جیسا کہ صحیح میں عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انھوں نے کہا: ((کان فیما أنزل عشر رضعات متتابعات یحرمن فنسخ بخمس رضعات فتوفي رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم وھن فیما یتلٰی من القرآن)) [2] [پہلے یہ نازل ہوا تھا کہ دس پے در پے رضعات حرمت ثابت کر دیتی ہیں،لیکن بعد میں یہ پانچ رضعات سے منسوخ کر دیا گیا اور رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات تک یہ قرآن کی تلاوت میں شامل تھا]
Flag Counter