Maktaba Wahhabi

350 - 871
مُشْرِکٌ)) [1] [اس سال کے بعد کوئی مشرک (بیت اللہ کا) حج نہ کرے] سے منسوخ ہوگئی۔عبد بن حمید اور ابو داود رحمہما اللہ’’ناسخ‘‘ میں اور ابن جریر اور ابن منذر رحمہما اللہ شعبی رحمہ اللہ سے نقل کرتے ہیں کہ مائدہ سے یہی ایک آیت منسوخ ہوئی ہے۔[2] ایک قوم نے کہا کہ منسوخ نہیں،بلکہ محکم ہے اور مسلمانوں کے بارے میں ہے۔’’الفوزالکبیر‘‘ میں لکھا ہے کہ ہم نے قرآن وسنت میں اس کا کوئی ناسخ نہیں پایا،لیکن اس کا معنی یہ ہے کہ شہر حرام میں حرام قتال زیادہ سخت گناہ والا عمل ہے،جیسا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے خطبے میں فرمایا: ((إِنَّ دِمَائَ کُمْ وَ أَمْوَالَکُمْ حَرَامٌ عَلَیْکُمْ کَحُرْمَۃِ یَوْمِکُمْ ھٰذَا فِيْ شَھْرِکُمْ ھٰذَا فِيْ بَلَدِکُمْ ھٰذَا)) [3] انتھیٰ۔ [تمھارے خون اور تمھارے مال ایک دوسرے کے لیے اسی طرح قابلِ احترام ہیں،جس طرح تمھارے اس شہر (مکے) میں اس مہینے (ذوالحج) کا یہ (حج کا) دن] میں کہتا ہوں کہ ناسخ و منسوخ میں ابو داود اور نحاس رحمہما اللہ کی ابومیسرہ عمرو بن شرحبیل رحمہ اللہ سے مروی روایت اس کی موید ہے کہ انھوں نے کہا کہ مائدہ سے کوئی آیت منسوخ نہیں ہوئی،یعنی سب آیات محکم ہیں اور ایسے ہی اسے سعید بن منصور اور ابن المنذر رحمہما اللہ نے ان سے روایت کیا ہے[4]،اسی طرح عبد بن حمید اور ابو داود رحمہما اللہ نے اپنی’’ناسخ‘‘ میں اسے روایت کیا ہے۔ابن المنذر رحمہ اللہ نے حسن بصری رحمہ اللہ سے اور ابو عبید رحمہ اللہ نے ضمرہ بن حبیب اور عطیہ بن قیس رحمہما اللہ سے روایت کیا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تنزیل کے لحاظ سے سورۃ المائدہ قرآن مجید کی آخری سورت ہے،لہٰذا اس کے جائز کو جائز کرو اور اس کے حرام کو حرام بناؤ۔ دوسری آیت: ﴿فَاعْفُ عَنْھُمْ وَ اصْفَحْ﴾ [المائدۃ: ۱۳] [انھیں معاف کر دے اور ان سے درگزر کر]
Flag Counter