Maktaba Wahhabi

369 - 871
کے باب سے ہے نہ کہ تنسیخ سے۔علی ہمدانی رحمہ اللہ نے فرمایا ہے: درست یہ ہے کہ یہ آیت منسوخ نہیں ہے۔ چوتھی آیت: ﴿اِلَّا تَنْفِرُوْا یُعَذِّبْکُمْ عَذَابًا اَلِیْمًا﴾ [التوبۃ: ۳۹] [اگر تم نہ نکلو گے تو وہ تمھیں درد ناک عذاب دے گا] کہتے ہیں کہ یہ آیت اس آیت ﴿لَیْسَ عَلَی الْاَعْمٰی حَرَجٌ﴾ [النور: ۶۱] [نہ اندھے پر کوئی حرج ہے] سے منسوخ ہے۔درحقیقت یہ تخصیص ہے،تنسیخ نہیں۔ پانچویں آیت: ﴿اِنْفِرُوْا خِفَافًا وَّ ثِقَالًا﴾ [التوبۃ: ۴۱] [نکلو ہلکے اور بوجھل] کہتے ہیں کہ یہ اﷲ کے ارشاد: ﴿وَ مَا کَانَ الْمُؤْمِنُوْنَ لِیَنْفِرُوْا کَآفَّۃً﴾ اور گذشتہ آیتِ عذر سے منسوخ ہے۔ شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ نے’’الفوزالکبیر‘‘ میں فرمایا ہے کہ خفاف کا معنی وہ کم از کم سامانِ حرب و ضرب ہے،جس سے جہاد ہو سکے،جیسے چند سواریاں،خدمت کے لیے کچھ غلام اور قناعت و گزر بسر کے مطابق خرچہ۔ثقال کا معنی بہت سے خادم اور بہت سی سواریاں ہے۔لہٰذا میں کہوں گا کہ آیت میں نسخ نہیں ہے یا کہوں گا کہ نسخ متعین نہیں ہے۔[1] امام شوکانی رحمہ اللہ نے’’فتح القدیر‘‘ میں فرمایا ہے کہ روانہ ہوجاؤ اپنے ہلکے اور بوجھل ہونے کی حالت میں۔یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس کا معنی اکیلے اور جماعت بناکر ہے۔نیز کہا گیا ہے کہ نشاط اور غیر نشاط ہے۔یہ بھی کہا گیا ہے کہ فقرا اور اغنیا۔یہ بھی کہا گیا ہے کہ جوان اوربوڑھے۔یہ بھی کہا گیا ہے کہ پیادہ اور سوار۔یہ بھی کہا گیا ہے کہ صاحبِ عیال اور غیر صاحبِ عیال۔یہ بھی کہتے ہیں کہ جو بطور مقدمۃ الجیش لڑائی کی طرف سبقت کرگیا ہو اور جو پیچھے رہ گیا ہو،جیسے لشکر،اس کے سوابھی بہت کچھ کہا گیا ہے۔ آیت کے یہ سب معنی لینے میں کوئی بندش نہیں ہے،کیونکہ اس کا معنی یہ ہے کہ روانہ ہو جاؤ تم ہلکے ہو یا بھاری۔یہ بھی کہتے ہیں کہ یہ آیت اﷲ کے ارشاد: ﴿لَیْسَ عَلَی الضُّعَفَآئِ وَ لَا عَلَی
Flag Counter