Maktaba Wahhabi

384 - 871
[یہ عالی مقام دیویاں ہیں اور ان کی شفاعت کی امید کی جاتی ہے] کے جاری ہو جانے کا جو قصہ اس آیت کے سببِ نزول میں لکھا ہے،محققین اہلِ حدیث کے نزدیک کسی صورت سے صحیح نہیں ہے اور نہ اس کی اسناد متصل ہے۔امام بیہقی رحمہ اللہ نے فرمایا ہے کہ یہ قصہ نقل کے لحاظ سے غیر ثابت ہے،اس کے بعد انھوں نے اس کے راویوں پر کلام کیا ہے کہ وہ مطعون ہیں۔امام الائمہ ابن خزیمہ رحمہ اللہ نے فرمایا ہے کہ یہ قصہ ملحدین کا بنایا ہوا ہے۔مجدد سرہند ی شیخ احمد فاروقی رحمہ اللہ نے اپنے مکاتیب میں اس سے استدلال کیا ہے،گویا انھیں اس کی حقیقت کی خبر نہیں ہوئی۔قاضی عیاض رحمہ اللہ نے’’الشفاء‘‘ میں فرمایا ہے کہ امت نے اجماع کیا ہے کہ اس خبر میں جو پیغام رسانی کے سلسلے کی ہو کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اس کی عمداً یا سہواً و غلطاً خلافِ حقیقت خبر دینے میں معصوم ہیں۔امام ابن کثیر رحمہ اللہ نے فرمایا ہے کہ غرانیق کاقصہ سبھی مفسرین ذکر کرتے ہیں،لیکن اس کے سبھی طرق مرسل ہیں اور میں نے کسی صحیح وجہ سے اسے مسند نہیں دیکھا ہے۔[1] انتھیٰ۔ دوسری آیت: ﴿اَللّٰہُ یَحْکُمُ بَیْنَھُمْ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ فِیْمَا کَانُوْا فِیْہِ یَخْتَلِفُوْن﴾ [الحج: ۶۹] [اللہ قیامت کے دن تمھارے درمیان اس کے بارے میں فیصلہ کرے گا،جس میں تم اختلاف کیا کرتے تھے] کہتے ہیں کہ یہ آیتِ سیف سے منسوخ ہے،حالانکہ حقیقت میں یہ امت کو تعلیم ہے کہ باطل کے ساتھ جھگڑا کرنے والے کو ایسے جواب دیں،لہٰذا یہ آیت محکم ہے،منسوخ نہیں۔ تیسری آیت: ﴿وَ جَاھِدُوْا فِی اللّٰہِ حَقَّ جِھَادِہ﴾ [الحج: ۷۸] [اور اللہ کے بارے میں جہاد کرو جیسا اس کے جہاد کا حق ہے] کہتے ہیں کہ یہ آیت اس آیت: ﴿فَاتَّقُوا اللّٰہَ مَا اسْتَطَعْتُمْ﴾ [التغابن: ۱۶] [سو اللہ سے ڈرو جتنی طاقت رکھو] سے منسوخ ہے،لیکن اکثر اہلِ علم اس پر ہیں کہ یہ محکم ہے اور حق جہاد کا معنی یہ ہے کہ اﷲ کی راہ میں کسی کی سرزنش سے نہ ڈریں یا دینِ الٰہی کو زندہ کرنے میں پوری کوشش صرف کر دیں۔امام شوکانی رحمہ اللہ نے’’فتح القدیر‘‘ میں فرمایا ہے کہ مقاتل اور کلبی رحمہما اللہ نے کہا ہے کہ یہ آیت
Flag Counter