Maktaba Wahhabi

426 - 871
یہ آیت اﷲ کے اس ارشاد: ﴿عَلِمَ اَنْ لَّنْ تُحْصُوْہُ فَتَابَ عَلَیْکُمْ﴾ [المزمل: ۲۰] [اس نے جان لیا کہ تم ہرگز اس کی طاقت نہیں رکھو گے،سو اس نے تم پر مہربانی فرمائی] سے منسوخ ہے اور اس سے مقصود نصف رات کے قیام کو ثلث کے ساتھ کم کرنا ہے۔[1] تیسری آیت: ﴿اَوْ زِدْ عَلَیْہ﴾ [المزمل: ۴] [یا اس سے زیادہ کر لے] کہتے ہیں کہ یہ آیت اﷲ کے ارشاد: ﴿فَاقْرَؤا مَا تَیَسَّرَ مِنَ الْقُرْاٰن﴾ [المزمل: ۲۰] [تو قرآن میں سے جو میسر ہو پڑھو] سے منسوخ ہے۔امام سدی رحمہ اللہ نے فرمایا ہے کہ ﴿مَا تَیَسَّر﴾ سو آیات ہیں۔سعید رحمہ اللہ نے فرمایا کہ پچاس آیات ہیں اور حسن رحمہ اللہ نے فرمایا جو مغرب اور عشا میں پڑھی جاتی ہے۔یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس آیت میں قرآن نماز کے معنی میں ہے،جیسے اﷲ کا ارشاد: ﴿وَقُرْاٰنَ الْفَجْرِ﴾ ہے،یعنی جو تمہیں میسر ہو پڑھو۔ امام شوکانی رحمہ اللہ نے’’فتح القدیر‘‘ میں لکھا ہے کہ اس آیت ﴿فَاقْرَؤا مَا تَیَسَّرَ مِنَ الْقُرْاٰن﴾ [المزمل: ۲۰] [تو قرآن میں سے جو میسر ہو پڑھو] نے قیام اللیل،نصف اور نصف سے کم و بیش کو منسوخ کر دیا ہے۔تو احتمال ہے کہ یہ آیت جس پر متضمن ہے،فرض ثانی ہو یا اﷲ کے ارشاد: ﴿فَتَھَجَّدْ بِہٖ نَافِلَۃً لَّکَ عَسٰٓی اَنْ یَّبْعَثَکَ رَبُّکَ مَقَامًا مَّحْمُوْدًا﴾ [بني إسرائیل: ۷۹] [پھر اس کے ساتھ بیدار رہ،اس حال میں کہ تیرے لیے زائد ہے۔قریب ہے کہ تیرا رب تجھے مقام محمود پرکھڑا کرے] سے منسوخ ہو۔امام شافعی رحمہ اللہ نے فرمایا ہے کہ ان دونوں سے ایک پر سنت سے استدلال واجب ہے،تو میں نے سنت سے پایا کہ نماز خمسہ کے سواکوئی نماز واجب نہیں ہے۔ایک قوم کا یہ مذہب ہے کہ قیام اللیل آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کی امت کے بارے میں منسوخ ہے۔نیز کہتے ہیں کہ مقدار کے ساتھ تقدیر منسوخ ہے اور اصل وجوب برقرار ہے۔یہ بھی کہتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں فرض ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت کے حق میں منسوخ ہے،جب کہ اولیٰ یہ ہے کہ بالعموم آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت سے منسوخ ہے۔ اﷲ کے ارشاد: ﴿فَاقْرَؤا مَا تَیَسَّرَ مِنَ الْقُرْاٰن﴾ [المزمل: ۲۰] [تو قرآن میں سے جو میسر ہو پڑھو] میں کوئی ایسی چیز نہیں جو وجوب میں سے کچھ کے برقرار رہنے پر دلالت کررہی ہو،
Flag Counter