فأنیٰ لنا فلک یطیر ولیتہ یطیر بنا عما نراہ غراب
[ہمیں اڑنے والی کشتی کہاں سے میسر آئے؟ کاش! ہم جو کچھ دیکھ رہے ہیں،ہم اس سے پہلے ہی بوڑھے ہوجاتے]
وأین إلی أین المطار وکلھا علی ظہرہا یأتیک من عجاب
[اس کی پرواز کہاں سے کہاں تک ہے،ہر وہ چیز جو اس کے اوپرسوار ہے،تجھے اس سے عجیب و غریب چیزیں دیکھنے کو ملتی ہیں ]
نسائل مَنْ دار البلاد سیاحۃ عسی بلدۃ فیھا ہدی وصواب
[ہم اس امید پر اس شخص سے دریافت کرتے ہیں،جو ملکوں میں گھوما پھرا،شاید کسی ملک میں رشد و ہدایت مل جائے]
فیخبر کلٌ عن عجائب ما رآی ولیس لأہلیھا یکون متاب
[ہر شخص اپنی دیکھی ہوئی عجیب و غریب چیزوں کے بارے میں خبر دیتا ہے اور وہاں کے باسیوں کا توبہ کا کوئی ارادہ نہیں ہے]
لأنہم عدوا قبائح فعلہم محاسن یرجی عندھن ثواب
[کیوں کہ انھوں نے اپنے برے اعمال کو اچھے اعمال شمار کیا ہے اور ان سے ثواب کی امید رکھی ہوئی ہے]
کقوم عراۃ في ذری مصر ما علا علیٰ عورۃ منہم ہناک ثیاب
[جیسے کسی شہر میں ننگے لوگ ہوں اور ان کی شرم گاہ پر کپڑے نہ ہوں ]
یدورون فیھا کاشفي عوراتہم تواتر ھٰذا لا یقال کذاب
[وہ اپنی شرمگاہوں کو کھول کر اس میں گھومتے ہیں اور یہ بات تواتر سے ثابت ہے،اس کو جھوٹا نہیں کہا جا سکتا]
یعدونھم في مصرہم فضلاء ہم دعاؤھم في ما یرون عجاب
[وہ ان لوگوں کو اپنے شہر میں اپنے فضلا اور اکابر سمجھتے ہیں اور ان کی دعاؤں کو قبول ہونے والی شمار کرتے ہیں ]
|