Maktaba Wahhabi

55 - 871
‘’ا یکون المرید مریدا حتی یجد في القرآن کلّ ما یرید،ویعرف منہ النقصان من المزید،ویستغني بکلام المولٰی عن کلام العبید‘‘ [مرید تب تک مرید نہیں بنتا،جب تک وہ اپنے ہر مسئلے کا قرآن مجید سے حل تلاش نہ کرے،اس سے اپنا نفع و نقصان نہ پہچانے اور جب تک اپنے مولیٰ (اللہ تعالیٰ) کے کلام کے ساتھ مشغول ہو کر غلاموں کے کلام سے مستغنی نہ ہو جائے] سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے تھے: ’’إذا أردتم قراء ۃ فآثروا القرآن،فإن فیہ علم الأولین والآخرین‘‘[1] [جب تم کچھ پڑھنا چاہو تو اس کے لیے قرآن مجید کا انتخاب کرو،یقینا اس میں پہلے اور بعد والے سب لوگوں کے متعلق علم موجود ہے] بعض مشائخ نے کہا ہے: ’’لا تجعل وردک غیر ما ورد في الکتاب والسنۃ،تکن من العلماء الأدباء،لأنک حینئذ تجمع بین الذکر والتلاوۃ،فیحصل لک أجر التالي والذاکر،فما ترک الکتاب والسنۃ مرتبۃ یطلبھا الإنسان من خیري الدنیا والآخرۃ إلا وقد ذکراھا،فمن وضع من الفقراء ورداً من غیر ما ورد في السنۃ فقد أساء الأدب مع اللّٰہ ورسولہ‘‘[2]کذا في روح البیان في سورۃ الحدید۔ [جو کچھ کتاب و سنت میں موجود ہے،اس کو اپنا معمول اور وظیفہ بناؤ،تم علما و ادبا میں شمار ہونے لگو گے،کیوں کہ ایسا کرکے تم ذکر و تلاوت دونوں کام کرنے والے بن جاؤ گے،چنانچہ تمھیں تلاوت کرنے والے اور ذکر کرنے والے دونوں کا اجر و ثواب حاصل ہو گا۔انسان دنیا و آخرت کی خیر و بھلائی کے جس مرتبے اور مقام کو حاصل کرنا چاہتا ہے،قرآن و سنت نے اسے واضح بیان کر دیا ہے۔فقرا میں سے جس کسی نے سنت سے ہٹ کر کوئی ورد بنایا تو اس نے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی گستاخی کی۔کذا في
Flag Counter