Maktaba Wahhabi

646 - 871
((مَنْ رَآی مِنْکُمْ مُنْکَرًا فَاسْتَطَاعَ أَنْ یُّغَیِّرَہُ فَلَیُغَّیِّرْہُ بِیَدِہِ،فَإِنْ لَّمْ یَسْتَطِعْ فَبِلِسَانِہِ،فَإِنْ لَّمْ یَسْتَطِعْ فَبِقَلْبِہِ)) [1] (الحدیث) [تم میں سے جو شخص کوئی برائی دیکھے اور وہ اپنے ہاتھ سے اسے روکنے کی طاقت رکھتا ہو تو وہ اپنے ہاتھ سے اسے روکے،پھراگر وہ اس کی طاقت نہ رکھے تو اپنی زبان کے ساتھ اسے روکے اور اگر اس کی بھی طاقت نہ رکھے تو اپنے دل کے ساتھ (اسے برا جانے)] جہاں تک دوسری آیت کا تعلق ہے تو صادق و امین صلی اللہ علیہ وسلم نے خبر دی ہے کہ اس کا محل آخری زمانہ ہے۔چنانچہ اس کے بارے میں روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس آیت کی تفسیر پوچھی گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((بَلِ ائْتَمِرُوْا بِالْمَعْرُوْفِ،وَتَنَاہَوْا عَنِ الْمُنْکَرِ،حَتّٰی إِذَا رَأَیْتَ شُحًّا مُطَاعًا َوھَوًی مُتَّبَعًا،وَدُنْیَا مُؤْثَرَۃً،وَإِعْجَابَ کُلِّ ذِيْ رَأْيٍ بَرَأْیِہِ،فَعَلَیْکَ بِخَاصَّۃِ نَفْسِکَ)) [2] (الحدیث) [بلکہ تم نیکی کا حکم دو اور برائی سے منع کرو،لیکن جب تم ایسا بخل دیکھو جس کی اطاعت کی جاتی ہو،ایسی خواہش جس کا اتباع کیا جاتا ہو،ایسی دنیا جس کو ترجیح دی جاتی ہو اور ہر صاحبِ رائے اپنی رائے کو پسند کرنے لگے تو تم پھر خاص طور پر اپنے نفس (کی اصلاح) کو لازم پکڑو] بس ان دونوں میں یہی تطبیق و توفیق ہو گی۔ مفتی رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ یہ عمدہ کلام ہے اور کتبِ اصول کے موافق ہے۔امام عبداللہ بن مبارک رحمہ اللہ سے منقول ہے کہ دوسری آیت امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے وجوب میں سب سے زیادہ تاکیدی آیت ہے اور اس سے جواب دینے والے کے کلام کا بھید ظاہر ہوتا ہے۔مناسب یہ تھا کہ جو اب میں امر بالمعروف اور نہی عن المنکر میں اہتدا کے شامل ہونے میں اقتصار ہوتا۔رہا وہ جو امام صاحب رحمہ اللہ نے ذکر کیا ہے کہ صادق و امین صلی اللہ علیہ وسلم نے یوں خبر دی ہے،وہ توفیق و تطبیق کے
Flag Counter