Maktaba Wahhabi

677 - 871
طرح فرمانِ باری تعالیٰ: ﴿یَرَوْنَھُمْ مِّثْلَیْھِمْ رَاْیَ الْعَیْنِ﴾ میں رویت کا فاعل مشرکوں یا مومنوں کا ہونا بھی جائز قرار دیا ہے۔پھر کہا کہ نافع اور یعقوب رحمہما اللہ کی قراء ت ﴿تَرَوْنَھُمْ﴾ تا کے ساتھ اسی کی تائید کرتی ہے۔سعد الروم نے کہا کہ اس میں ایک بحث ہے،لیکن انھوں نے اسے بیان نہ کیا۔اعرج رحمہ اللہ نے اس کی وجہ دریافت کی تو سری الدین رحمہ اللہ نے اس کے جواب میں ایک رسالہ لکھا،مگر انھیں یہ رسالہ پسند نہ آیا۔مذکورہ بحث عام ہو گئی اور چلتی چلتی مصر پہنچ گئی تو شہاب الدین المصری رحمہ اللہ نے اس پر ایک رسالہ لکھا۔نیز شیخ ابراہیم المیمونی رحمہ اللہ نے بھی ایک مبسوط رسالہ لکھا۔ بحث السید الشریف الجرجاني وسعد الدین التفتازاني: یہ بحث سید شریف الجرجانی اور سعد الدین تفتازانی رحمہما اللہ کے درمیان فرمانِ باری تعالیٰ: ﴿اُولٰٓئِکَ عَلٰی ھُدًی مِّنْ رَّبِّھِم…الخ﴾ میں موجود استعارے پر تیمور کی مجلس میں ہوئی۔سید جرجانی رحمہ اللہ،تفتازانی رحمہ اللہ پر اپنی زبان کی فصاحت و طلاقت کی وجہ سے غالب آ گئے۔سید جرجانی کی زبان ان کے قلم سے زیادہ فصیح تھی،جبکہ تفتازانی رحمہ اللہ کامعاملہ اس کے برعکس تھا۔اس مسئلے میں کہ ان میں سے افضل کون ہے؟ فضلا کے دو گروہ ہیں،البتہ ان میں سے اکثر سعد الدین رحمہ اللہ کی طرف مائل ہیں۔ بحث العلامۃ عضد الدین عبدالرحمٰن بن أحمد الإیجي: یہ بحث علامہ عضد الدین عبدالرحمن بن احمد الایجی رحمہ اللہ (المتوفی: ۷۵۷؁ھ) اور فاضل فخرالدین احمد بن حسن الجاربردی رحمہ اللہ (المتوفی: ۷۴۶؁ھ) کے درمیان ہوئی۔بیان کیا گیا ہے کہ عضدالدین رحمہ اللہ نے فخرالدین رحمہ اللہ کو بہ طور اشکال لکھ کر ان سے اس کے بارے میں سوال کیا،جو تفسیرِ کشاف میں فرمانِ باری تعالیٰ: ﴿فَاْتُوْا بِسُوْرَۃٍ مِّنْ مِّثْلِہ﴾ کی تفسیر میں لکھا ہوا ہے۔جاربردی نے اس کا جواب دیا،جو عضدالدین رحمہ اللہ کو پسند نہ آیا تو انھوں نے ان کا جواب انھیں واپس لوٹا دیا۔اس بحث کے دوران میں ان دونوں سے کچھ نازیبا کلمات بھی صادر ہوئے۔متاخرین کی ایک جماعت نے اس کے بارے میں قلم چلایا،ان قلم کاروں میں سے ایک کمال الدین عبدالرزاق رحمہ اللہ ہیں۔نیز امین الدین الحاج داود،عز
Flag Counter