Maktaba Wahhabi

708 - 871
بہ ہرحال ان دونوں شیوخ نے بسملہ کی تفسیر پر کوئی کلام نہیں کیا تھا۔علماے زبید میں سے کسی عالم نے ضرورت سے کم اس پر کلام کیا اور اسے اس کے حاشیے پر لکھ دیا۔ علماے یمن میں سے ایک عالم کا کہنا ہے کہ میں نے قرآن مجید کے حروف اور تفسیرِ جلالین کے حروف کو شمار کیا تو سورۃ المزمل تک دونوں کو برابر پایا اور سورۃ المدثر سے آخر قرآن تک تفسیر قرآن سے زائد ہے،اس بنا پر اسے بغیر وضو کے اٹھانا جائز ہو گا۔[1] انتھیٰ۔ اس تفسیر پر شمس الدین محمد العلقمی رحمہ اللہ کا حاشیہ ہے جس کا نام انھوں نے’’قبس النیرین‘‘ رکھا ہے،اس کا آغاز اس طرح ہوتا ہے:’’أحمدک اللہم حمدا لا انقطاع…الخ‘‘ وہ جمادی الاولیٰ ۹۵۲؁ھ میں اس حاشیے کی تالیف سے فارغ ہوئے۔ تفسیر جلالین کا ایک اور حاشیہ بھی ہے،جس کا نام’’جمالین‘‘ ہے۔اس کے حاشیہ نگار شیخ نورالدین علی بن سلطان محمد قاری نزیل مکہ مکرمہ رحمہ اللہ (المتوفی درمکہ ۱۰۱۰ھ؁) ہیں۔یہ بہت مفید حاشیہ ہے،اس کے ابتدائی الفاظ یہ ہیں :’’الحمد للّٰہ ذي الجلال والجمال والکمال …الخ‘‘ موصوف ماہِ ذی الحجہ کے آخر میں ۱۰۰۴؁ھ میں اس کی تالیف سے فارغ ہوئے۔اس کا ایک اور حاشیہ ہے جو شیخ سلیمان جمل کی کاوش ہے۔حرف الفاء میں اس کا ذکر آئے گا۔تفسیر جلالین کی ایک شرح بھی ہے،جو جلال الدین محمد بن محمد کرخی رحمہ اللہ کی تالیف ہے،یہ کئی جلدوں میں ہے۔مولف نے اس کا نام’’مجمع البحرین ومطلع البدرین‘‘ رکھا ہے۔اس کا ایک اور مختصر حاشیہ (حاشیہ صغریٰ) بھی ہے۔ تفسیر جلالین کی ایک اور شرح بھی ہے جو مولوی سلام اللہ بن شیخ الاسلام دہلوی ہندی رحمہ اللہ کی تالیف ہے،جس کا نام’’کمالین‘‘ ہے۔یہ ۱۲۸۷؁ھ میں ہندوستان میں طبع ہوئی تھی۔اس شرح کا آغاز اس طرح ہوتا ہے:’’سبحان ذي الجلال والکبریاء الذي أحکم آیاتہ…الخ‘‘ جلالین کے آخری پارے پر علماے ہند میں سے ایک عالم کی مختصر شرح بھی ہے جس کا ذکر حرف الہاء میں آئے گا۔مگرانھوں نے اس میں کوئی قابلِ ستایش کام نہیں کیا،وہ شرح اقوال اکٹھے کر کے لکھنے کے سوا کچھ بھی نہیں ہے۔
Flag Counter