وضاحت کر دی۔اس کام کے آغاز اور اختتام میں دو سال اور تین ماہ کا عرصہ لگا،تب میری عمر چالیس برس تھی۔انتھیٰ۔
شاید مولف نے جو مدت پہلے ذکر کی ہے وہ اس کا مسودہ تیار کرنے کی مدت تھی،پھر اس نے اس (دوسری) مدت میں اس کے مسودے کو صاف کر کے لکھا۔
جوامع الجامع في التفسیر: یہ شیخ ابو علی الطرطوشی رحمہ اللہ صاحب مجمع البیان کی تالیف ہے۔اس کا آغاز یوں ہوتا ہے:’’الحمد للّٰہ الذي أکرمنا بکتابہ الکریم…الخ‘‘
جواہر التفسیر لتحفۃ الأمیر: یہ شیخ حسین بن علی الکاشفی الواعظ رحمہ اللہ (المتوفی: ۹۰۶ھ) کی فارسی تالیف ہے۔مولف نے امیر علی شیر کے لیے یہ تفسیر لکھی تھی۔یہ ایک ضخیم جلد میں زہراوین (سورۃ البقرہ و آلِ عمران) کی تفسیرہے۔مولف نے اس کتاب کے شروع میں تفسیر سے متعلقہ علوم کا ذکر کیا ہے،جو بائیس فن ہیں جن کو چار فصلوں میں بیان کیا ہے،نیز تفسیر و تاویل وغیرہ کو بیان کیا ہے۔
الجواہر الحسان في تفسیر القرآن: یہ شیخ ابو زید عبدالرحمن بن محمد بن مخلوف الثعالبی الجزائری رحمہ اللہ (المتوفی: ۸۷۵یا ۸۷۶ھ) کی تالیف ہے،جس کا آغاز ان الفاظ سے ہوتا ہے:’’الحمد للّٰہ رب العالمین،وصلوات ربنا وسلامہ علی سیدنا محمد خاتم النبیین…الخ‘‘ مولف نے اپنی اس کتاب میں تفسیر ابن عطیہ،تفسیر ابی حیان اور تفسیر اعراب سفاقسی کاخلاصہ نکال کر بیان کیا ہے اور ان سب کے لیے ایک رمز اور اشارہ مقرر کیا ہے۔یہ ایک نفیس تفسیر ہے۔ملاکاتب رحمہ اللہ نے کہا ہے:
’’ملکت نصفہ الأول بحمد اللّٰہ سبحانہ‘‘ انتھیٰ۔
[بحمد اللہ میں اس کے پہلے نصف حصے کا مالک ہوں ]
الجواہر الفاخرۃ في القراء ات۔
جواہر القرآن: یہ حجۃ الاسلام ابوحامد محمد بن محمد الغزالی الطوسی رحمہ اللہ (المتوفی: ۵۰۵ھ) کی تالیف ہے۔مولف نے اس میں علوم و اعمال کو ظاہر و باطن اور محمود و مذموم چار قسموں میں
|