Maktaba Wahhabi

114 - 523
’’اور جو لوگ مومن مردوں اور مومن عورتوں کو تکلیف دیتے ہیں، بغیر کسی گناہ کے جو انھوں نے کمایا ہو تو یقینا انھوں نے بڑے بہتان اور صریح گناہ کا بوجھ اٹھایا۔‘‘ اسی طرح بلند آواز میں ذکر یا تلاوت قرآن کرنے سے بھی بچیں تاکہ لوگ تنگ نہ ہوں۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام کو جب ان کی آوازیں قراء ت کرتے ہوئے بلند ہوگئیں تو ان الفاظ میں منع کردیا: (( لا یجھر بعضکم علی بعض بالقرآن )) [1] ’’ایک دوسرے کے سامنے بلند آواز میں تلاوت نہ کرو۔‘‘ اس سے بھی بدتر صورتحال یہ ہے کہ خصوصاً خطبے کے دوران ہی میں دنیاوی معاملات کے متعلق باتوں کا سلسلہ شروع کرکے لوگوں کو پریشانی میں مبتلا کیا جائے، آدمی کے لیے اس سے بڑھ کر اور کون سی حرمان نصیبی اور بے بصیرتی ہوگی کہ وہ باتوں میں مشغول رہ کر یا کنکریوں وغیرہ سے کھیل کر خطبے سے بالکل بے توجہ ہوجائے اور جمعے کے ثواب اور فضیلت سے محروم ہوجائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے خبردار کرتے ہوئے فرمایا: (( من مس الحصیٰ فقد لغا )) [2] ’’جس نے کنکری کو چھوا تو اس نے لغو حرکت کی۔‘‘ حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( إذا قلت لصاحبک: أنصت والإمام یخطب فقد لغوت )) [3] ’’اگر تو نے اپنے ساتھی سے یہ کہا کہ خاموش ہوجاؤ، اور امام جمعے کا خطبہ دے رہا ہو تو تم نے لغو حرکت کی۔‘‘ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( من قال لصاحبہ، والإمام یخطب: صہ، فقد لغا، ومن لغا فلیس لہ في جمعتہ تلک شيء )) [4]
Flag Counter