Maktaba Wahhabi

214 - 523
(( وأیم اللّٰه ، لو أن فاطمۃ بنت محمد سرقت لقطعت یدھا )) [1] ’’اﷲ کی قسم! اگر فاطمہ بنت محمد صلی اللہ علیہ وسلم بھی چوری کرتی تو میں اس کا بھی ہاتھ کاٹ دیتا۔‘‘ حقوق انسانیت کے کھوکھلے دعوے: حضرات! یہ صرف اس وجہ سے آپ نے فرمایا کہ حدود و تعزیرات کے نفاذ میں رکاوٹ ڈالنے یا سستی پیدا کرنے والے یا اس کی اہمیت کم کرنے والے ہر ذریعے کو ختم کر دیا جائے، کیونکہ جب امت کی ہڈیوں میں بد امنی کی بیماری سرایت کرنا شروع کر دے تو پھر اس کے افراد اس کی وجہ سے مسلمانوں کے ورثے کو مٹی تلے دبانا شروع کر دیں گے اور موجودہ نسلوں اور مطلوبہ امیدوں سے زندگی کی شریانیں کاٹ دیں گے۔ یہ لوگ ان جیسی کار روائیوں کے ذریعے، چاہے جان بوجھ کر یا بیوقوفی کی بنا پر، مسلمانوں کے علاقوں میں استعماری حربوں اور حملوں کی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں، اپنے ان دہشت گردانہ اعمال کی وجہ سے یہ لوگ جلتی پر تیل کا کام کر رہے ہیں، مسلمانوں کو ہلاکت کی چکیوں میں پیسا جا رہا ہے اور پُرسکون اور پُر امن زندگی کے دروازے ان کے لیے بند کیے جا رہے ہیں۔ یہ چیز ان بلند و بانگ نعروں سے ببانگ دہل عیاں ہوتی ہے جو مبادیات انسانی حقوق کے نام پر لگائے جاتے ہیں، جن کا مقصد مادر پدر آزادی کو ہوا دے کر اور خواہشات کو بے لگام چھوڑ کر سلیم الفطرتی کا مکمل انکار اور اخلاق عالیہ کی بربادی تک جدوجہد جاری رکھنا ہے۔ پھر یہ لوگ سمجھتے ہیں کہ جو ان کی اس امر میں مخالفت کرتا ہے وہ حقیقت میں انسان، انسانیت، شخصی حقوق اور ذاتی خواہشات کی مخالفت کرتا ہے، جبکہ حقیقت میں ان نعروں کا انسانیت کے ساتھ کوئی ادنیٰ اور حقیر سا تعلق بھی نہیں، بلکہ یہ جو اس کی بہت زیادہ گلکاری، آراستگی اور ملمع کاری کرتے ہیں یہ بظاہر شوگر کوٹڈ لیکن انجام کار انتہائی کڑوا، دیکھنے میں آسانی سے رواج پذیر ہونے والا، لیکن ناممکن الحصول، ظاہر میں بااخلاق لیکن باطن میں مذموم ترین موضوع۔ ان انسانی حقوق کی آوازوں نے شرعی احکام کو غیر دانشمندانہ قرار دیا ہے، حدود کے نفاذ کو بیوقوفی اور سختی سے تعبیر کرتے ہیں، ان حقوق انسانی کے دعوے داروں نے حقیقت میں حقوق کی حفاظت کے نام پر حقوق پر ڈاکہ زنی کی ہے اور انسان کو شرعی قیود سے آزاد کرنے کی سعی لا حاصل کی ہے، لیکن انھیں آخر میں احساس ہوگا کہ کاش یہ لوگ کسی مجرم کے حقوق کی حفاظت کی آواز بلند نہ کریں!
Flag Counter