Maktaba Wahhabi

542 - 523
ہیں۔ خصوصاً ان عالمی حالات اور بین الاقوامی تبدیلیوں کے بعد کہ جب امت اسلامیہ کے بدترین حالات غیرت مند افراد کا منہ چڑا رہے ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ حج کا موقع ایک ایسا فریضہ ہے جو عظمتِ اسلام کے مختلف پہلوؤں، شریعت کی رواداری، اس کی تہذیب کی قدامت، اس میں انسانی حقوق کی مکمل پاسداری اور دہشت گردی و تشدد پسندی کے ان تمام الزامات سے براء ت کا یقینی اظہار کرتا ہے جو مختلف ذرائع ابلاغ کے ذریعے اس پر لگائے جارہے ہیں۔ یہ کتنا عظیم فریضہ ہے جو اتفاق و اتحاد اور تعاون اور ڈائیلاگ کا داعی ہے۔ دین اسلام اور مسلمانوں کی تہذیب ہی عالمگیریت کا حق رکھتی ہے خصوصاً جبکہ اس رسوائے زمانہ گلوبلائزیشن کا پول کھل چکا ہے جو ہمارے دین، عقائد، اخلاق اور اقدار پر سودے بازی کرکے اپنا آپ منوانا چاہتی ہے۔ استقامت مطلوب ہے: حجاج کرام! اللہ تعالیٰ سے ڈر جائیں، اپنے اعمال کی تنقید و اصلاح اور محاسبے کا ایک صفحہ کھول لو، اور یہ بھی جان لو کہ اس طرح کے مواقع لوگوں کی زندگی میں کوئی عارضی تبدیلی نہیں ہوتے بلکہ یہ تبدیلی زندگی کے تمام پہلوؤں کا احاطہ کرتی ہے، اس لیے حاجی جب واپس پلٹتا ہے تو اس کی حالت پہلے سے بہتر ہوتی ہے جو قبولیتِ حج کی علامت اور نشانی ہے جو ہر حاجی کا مقصد ہوتا ہے، لہٰذا نیک اعمال پر استقامت اختیار کرو اور گناہوں سے توبہ کی تجدید کرتے رہا کرو: { وَاعْبُدْ رَبَّکَ حَتّٰی یَاْتِیَکَ الْیَقِیْنُ} [الحجر: ۹۹] ’’اور اپنے رب کی عبادت کر، یہاں تک کہ تیرے پاس یقین (یعنی موت، جس کا آنا یقینی ہے) آجائے۔‘‘ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ اپنے فضل وکرم سے ہمارے اعمال قبول فرمائے اور ہمیں نیکی کی توفیق دے، وہ سب سے بہتر ہے جس سے سوال کیا جائے اور وہ سب سے زیادہ کریم ہے جس سے امید لگائی جائے۔
Flag Counter