Maktaba Wahhabi

174 - 523
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا قول ہے : (( لو لم یبق من أجلي إلا عشرۃ أیام ، ولي طول علی النکاح لتزوجت کراھیۃ أن ألقی اللّٰه عزبا )) [1] ’’اگر میری عمر میں سے صرف دس دن باقی رہ جا ئیں اور میرے پاس شادی کی استطاعت ہو تو میں شادی کرلوں گا مگر کنوارے پن میں مجھے اپنے رب کے ساتھ ملاقات کرنا پسند نہیں۔‘‘ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کا قول ہے : (( لیست العزوبۃ من الإسلام في شيء ، ومن دعاک إلی غیر الزواج، دعاک إلي غیر الإسلام )) [2] ’’کنوارے پن کی اسلام میں کوئی جگہ نہیں، جس نے تمھیں شادی ترک کرنے کی دعوت دی اس نے تمھیں اسلام کے علاوہ کسی دوسرے دین کی طرف دعوت دی۔‘‘ شادی میں رکاوٹیں! اگر شادی کی اتنی اہمیت، حکمت اور اسرار ہیں تو کیا وجہ ہے کہ اکثر لوگ اس کے متعلق شکوے شکایات کرتے ہیں اور اس سے منہ چھپاتے پھرتے ہیں؟ کیا وجہ ہے کہ سماجی مشکلات سنگین ہوکر خطرات کی حدود کو چھو رہی ہیں؟ خاندانی بیماریاں بکثرت پھیل رہی ہیں؟ بلکہ نوبت یہاں تک پہنچ چکی ہے کہ شادی کا معاملہ ایک شرعی مسئلے اور انسانی ضرورت سے بڑھ کر ایک خطرناک سماجی الجھن میں تبدیل ہو چکا ہے۔ اس کی وجہ صرف یہ ہے کہ اس میں ایسی رسمیں ایجاد کر لی گئی ہیں جن کا اس کے ساتھ دور کا بھی کوئی واسطہ نہیںاور نہ عقل وشریعت ہی کا ان کے ساتھ کوئی تعلق ہے۔ آج ازدواجی مشکلات کا موضوع زبان زد عام ہے۔ اس موضوع پر مقالات اور تحریروں کی بھرمار ہے۔ شادی کے مسائل، الجھنوں، خلاف ورزیوں، رسموں، فخر ومباہات اور سامان زیب وزینت میں اسراف اور فضولیات سے خبردار کرتے کرتے غیرت مند افراد کے گلے خشک ہو چکے ہیں۔
Flag Counter