Maktaba Wahhabi

454 - 523
(( وجعلت قرۃ عیني في الصلاۃ )) [1] ’’میری آنکھوں کی ٹھنڈک نماز میں ہے۔‘‘ مسند احمد وغیرہ میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( قم یا بلال، فأرحنا بالصلاۃ )) [2] ’’اے بلال! کھڑے ہو جاؤ اور ہمیں نماز کے ساتھ راحت پہنچاؤ۔‘‘ نماز کی کیفیات: اللہ اکبر! یہ ہے مطمئن لوگوں کے لیے دائمی راحت۔ جب اسے ادا کیا جارہا ہو تو یہی احساس چھایا رہے کہ اس کے ذریعے زمین و آسمان کے مالک کے ساتھ سرگوشیاں کی جارہی ہیں۔ نمازی جب تکبیر کہہ کر ہاتھ اٹھاتا ہے تو وہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی تعظیم کرتا ہے، جب دائیاں ہاتھ بائیں پر رکھ لیتا ہے تو اپنے آقا کے سامنے جھک جانے کا اعلان کرتا ہے۔ جس طرح امام احمد رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’یہ سب پر غالب کے سامنے جھک جانا ہے۔‘‘ اور جب وہ رکوع کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ کی عظمت کا اقرار کرتا ہے۔ اور جب سجدے کے لیے سر جھکاتا ہے تو وہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی بلندی کے سامنے تواضع کا اظہار کرتا ہے، اس طرح مسلمان اپنی نماز میں اپنے آقا کے ساتھ اپنا بندھن مضبوط کرتا ہے تاکہ وہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے وعدے کے مطابق نجات پاکر اپنی محنت کا پھل پالے، اور اللہ تعالیٰ اپنے وعدے کی پاسداری کرتا ہے۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نبی مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان فرماتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس مسلم آدمی کو بھی فرض نماز پالے تو وہ اس کے لیے بہترین وضو کرے، اور اس کے رکوع اور خشوع کو عمدہ انداز میں ادا کرے تو وہ اس کے گزشتہ گناہوں کے لیے کفارہ ہوگی جب تک کبیرہ گناہ نہ کیے جائیں، اور یہ سارا زمانہ(سال) ہے۔‘‘[3]
Flag Counter