Maktaba Wahhabi

166 - 523
پسند کریں گے نہ قبول ہی کریں گے کہ ان گدلے پانیوں میں ڈبکیاں لگائی جائیں، اور معاصر قوموں اور منحرف معاشروں کی بیماریوں اور بدبو دار آرائشوں کے پیچھے پیچھے زبان نکال کر بھاگا جائے۔ ہاں، سیاحت کی تاثیر ہونی چاہیے لیکن کسی سے متاثر نہیں ہونا چاہیے، حیا داری ہونی چاہیے لیکن بے حیائی نہیں، ثابت قدم رہنا چاہیے نہ کہ متزلزل۔کیونکہ یہ بات ایک ثابت شدہ حقیقت ہے کہ دشمنان اسلام مسلمان سیاحوں کو شکار کرنے کے لیے نشانہ بناتے ہیں اور فکری اور اخلاقی جنگ کے ذریعے ان کو اپنے ملکوں کی چکا چوند سے خیرہ کرتے اور بہت سارے سیاحوں کا اقتصادی اور اخلاقی خون چوس لیتے ہیں، پھر آہستہ آہستہ انھیں بے حیائی، بدکاری، منشیات، شراب نوشی، بے پر دگی، ننگے پن اور اختلاط مردوزن کا عادی بنادیتے ہیں بلکہ کچھ لوگ تو اس حالت کو پہنچ جاتے ہیں کہ وہ اپنے دین، معاشرے، ملک اور امت کے لیے اجنبی بن کر لوٹتے ہیں۔ کیا ایڈز اور سوزاک کے مریضوں کے حیرتناک اعداد وشمار اور منشیات پھیلانے والے نیٹ ورکس اور گروہوں کے کارنامے غوروفکر کرنے کے لیے کافی نہیں؟ ہم مسافروں اور سیاحو ں کی خدمت میں گزارش کرتے ہیں کہ وہ اپنے متعلق اپنے خاندانوں، اپنے معاشرے اور امت کے بارے میں اﷲ کا خوف کھائیں، اور قدم اٹھانے سے پہلے خوب سوچ سمجھ لیں کہ کہیں وہ پھسلن پر تو پاؤں نہیں رکھ رہے؟ البتہ جو لوگ بھلائی، حیا اور دعوت واصلاح کی غرض سے سفر کرتے ہیں ان پر کوئی پابندی نہیں۔ اپنے اسلامی ممالک کی نمائندگی کرو، اپنے دین کا اظہار کرو، اس کی روادارانہ مبادیات کی دعوت دو کیونکہ دنیا ایک ایسے دین کی تلاش میں ٹھوکریں کھا رہی ہے جو اس کے لیے امن اور آزادی کاضامن ہو۔ اور یہ امن اور آزادی صرف اسلام کے سائے میں نصیب ہوسکتی ہے۔ اس لیے مسافروں سے التماس ہے کہ وہ اپنے ممالک اور دین کے سفیر بنیں اور دین اسلام کی بہترین نمائندگی کریں، اپنے افعال اور کردار کے ذریعے اپنے دین کی تبلیغ کریں اور اپنے ساتھ ایسے کتابچے بھی رکھیں جو اسلام کا تعارف پیش کریں اور اس کی خوبیاں اور فیاضانہ تعلیمات بیان کریں۔ (( فواللّٰه لأن یھدي اللّٰه بک رجلا خیر لک من أن یکون لک حمر النعم )) [1]
Flag Counter