Maktaba Wahhabi

216 - 523
پورا ہوسکتا ہے: { وَعَدَ اللّٰہُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مِنْکُمْ وَعَمِلُوْا الصّٰلِحٰتِ لَیَسْتَخْلِفَنَّھُم فِی الْاَرْضِ کَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِھِمْ وَلَیُمَکِّنَنَّ لَھُمْ دِیْنَھُمُ الَّذِیْ ارْتَضٰی لَھُمْ وَلَیُبَدِّلَنَّھُمْ مِنْم بَعْدِ خَوْفِھِمْ اَمْنًا یَعْبُدُوْنَنِی لاَ یُشْرِکُوْنَ بِیْ شَیْئًا وَمَنْ کَفَرَ بَعْدَ ذٰلِکَ فَاُوْلٰٓئِکَ ھُمُ الْفٰسِقُوْنَ} [النور: ۵۵] ’’اﷲ نے ان لوگوں سے جو تم میں سے ایمان لائے اور انھوں نے نیک اعمال کیے، وعدہ کیا ہے کہ وہ انھیں زمین میں ضرور ہی جانشین بنائے گا، جس طرح ان لوگوں کے جانشین بنائے جو ان سے پہلے تھے اور ان کے لیے ان کے اس دین کو ضرور ہی اقتدار دے گا جسے اس نے ان کے لیے پسند کیا ہے اور ہر صورت انھیں ان کے خوف کے بعد بدل کر امن دے گا۔ وہ میری عبادت کریں گے، میرے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ ٹھہرائیں گے اور جس نے اس کے بعد کفر کیا تو یہی لوگ نافرمان ہیں۔۔‘‘ یہاں شرک صرف صنم پرستی تک محدود نہیں، جس طرح بعض لوگ تصور کرتے ہیں اور اس زمانے میں موجود شرک کی متعدد شکلوں کو اس آیت سے باہر نکال دیتے ہیں۔ اس آیت میں لفظ {شَیْئًا} نکرہ ہے، جو نہی کے سیاق و سباق میں ذکر ہوا ہے، جو شرک کی تمام صورتوں کو شامل ہے، چاہے یہ کتنا ہی قلیل کیوں نہ ہوں؟ کیا آپ اس فرمان الٰہی کو نہیں سنتے: { فَلْیَحْذَرِ الَّذِیْنَ یُخَالِفُوْنَ عَنْ اَمْرِہٖٓ اَنْ تُصِیْبَھُمْ فِتْنَۃٌ اَوْ یُصِیْبَھُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ} [النور: ۶۳] ’’سو لازم ہے کہ وہ لوگ ڈریں جو اس کا حکم ماننے سے پیچھے رہتے ہیں کہ انھیں کوئی فتنہ آپہنچے، یا انھیں دردناک عذاب آپہنچے۔‘‘ امام احمد رحمہ اللہ بیان فرماتے ہیں کہ یہاں اس آیت میں فتنے سے مراد شرک ہے۔ امن کے مفہوم کے حوالے سے یہ بھی ضرورت ہے کہ ہم اپنے معاشروں میں قوت کے مراکز سے دوری اختیار نہ کریں یا بنیادی طور پر ان مراکز کے امن قائم کرنے کے اثر سے تجاہل برتیں، لہٰذا کسی امن کا نام
Flag Counter