Maktaba Wahhabi

235 - 523
(( إن الدنیا حلوۃ خضرۃ، وإن اللّٰه مستخلفکم فیھا، فینظر کیف تعملون، فاتقوا الدنیا، واتقوا النساء )) [1] ’’یہ دنیا بڑی شیریں اور سر سبز وشاداب ہے، اور اللہ تمھیں اس دنیا میں رہنے کا موقع دے رہا ہے تاکہ وہ دیکھے کہ تم کیسے عمل کرتے ہو؟ لہٰذا دنیا اور عورت کی فتنہ انگیزیوں سے ڈر سنبھل کر رہنا۔‘‘ حضرت سہل بن سعد الساعدی رضی اللہ عنہ سے مروی ارشادِ نبوی ہے: (( لو کانت الدنیا تعدل عند اللّٰه جناح بعوضۃ ما سقی کافرا منھا شربۃ ماء )) [2] ’’ اگر اللہ کے نزدیک اس دنیا کی قدرو قیمت مچھر کے ایک پر کے برابر بھی ہوتی تو وہ کسی کافر کو پانی کا ایک گھونٹ بھی نہ دیتا۔‘‘ جبکہ امام احمد اور دوسرے محدثین نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت بیان کی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر ایک مردار بکری کے پاس سے ہوا جسے اسکے مالکوں نے باہر پھینکا ہوا تھا، اسے دیکھ کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( والذی نفسي بیدہ للدنیا أھون علی اللّٰه من ھذہ علی أھلھا )) [3] ’’مجھے قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے یہ دنیا اللہ کے نزدیک اتنی وقعت بھی نہیں رکھتی جتنی کہ اب اس بکری کی اس کے مالکوں کے نزدیک حیثیت ہے۔‘‘ ان آیاتِ قرآنیہ اور احادیثِ نبویہ میں اس دنیوی زندگی کی نہایت بلیغ اور واضح انداز میں تصویر کشی کی گئی ہے، اور یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ اس کے معاملے میں بندے کا کیا کردار ہونا چاہیے؟ اللہ کی طرف رجوع و انابت کے سلسلہ میں کیسی دلچسپی ہونی چاہیے؟ اپنے نفس پر کنٹرول کر کے اسے نیکی و تقوی کے اعمال پر لگانا چاہیے، نفسانی خواہشات وشہوات سے کلی طور
Flag Counter