Maktaba Wahhabi

312 - 523
لوگوں کو قتل کرنا اور بے گناہوں کو جان سے مارنا، املاک و عمارتوں کو تباہ کرنا، اموال و حقوق برباد کرنا اور فساد فی الارض کی کوشش کرنا یہ سب حرام کام ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: { وَ اِذَا تَوَلّٰی سَعٰی فِی الْاَرْضِ لِیُفْسِدَ فِیْھَا وَ یُھْلِکَ الْحَرْثَ وَ النَّسْلَ وَ اللّٰہُ لَا یُحِبُّ الْفَسَادَ} [البقرۃ: ۲۰۵] ’’جب وہ ( منافق ) لوٹ کر جاتا ہے تو زمین میں فساد پھیلانے کی اور کھیتی و نسل کی بربادی کی کوشش کرتا ہے، او ر اللہ تعالیٰ فساد کو پسند نہیں کرتا۔‘‘ اسلام نے ظلم و جبر اور جورو جفا کو حرام قرار دیا ہے، اور عدل و انصاف کا حکم فرمایا ہے، حتی کہ دشمن کے ساتھ بھی عدل و انصاف کرنے کی تاکید کی ہے۔ چنانچہ ارشادِ الٰہی ہے: { یٰٓأَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا کُوْنُوْا قَوّٰمِیْنَ لِلّٰہِ شُھَدَآئَ بِالْقِسْطِ وَ لَا یَجْرِمَنَّکُمْ شَنَاٰنُ قَوْمٍ عَلٰٓی اَلَّا تَعْدِلُوْا اِعْدِلُوْا ھُوَ اَقْرَبُ لِلتَّقْوٰی وَ اتَّقُوْا اللّٰہَ اِنَّ اللّٰہَ خَبِیْرٌم بِمَا تَعْمَلُوْنَ} [المائدۃ: ۸] ’’اے ایمان والو! تم اللہ کی خاطر حق پر قائم ہو جاؤ، راستی اور انصاف کے ساتھ گواہی دینے والے بن جاؤ، کسی قوم کی عداوت تمھیں خلافِ عدل پر آمادہ نہ کر دے، عدل کیا کرو، جو پرہیز گاری کے زیادہ قریب ہے اور اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو یقین مانو کہ اللہ تعالیٰ تمھارے اعمال سے با خبر ہے۔‘‘ عدل وانصاف کا حکم و تاکید کرنے کے ساتھ ساتھ ہی تشدد، بدزبانی، سخت گیری اور سنگدلی کے رویے سے منع کیا ہے، جیسا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مخاطب ہو کر اللہ نے فرمایا ہے : { فَبِمَا رَحْمَۃٍ مِّنَ اللّٰہِ لِنْتَ لَھُمْ وَ لَوْ کُنْتَ فَظًّا غَلِیْظَ الْقَلْبِ لَانْفَضُّوْا مِنْ حَوْلِکَ} [آل عمران: ۱۵۹] ’’اللہ تعالیٰ کی رحمت کے باعث آپ ان کے لیے نرم ہو گئے، اور اگر آپ کرخت لہجہ اور سخت دل ہوتے تو یہ سب آپ کے پاس سے چھٹ جاتے۔‘‘
Flag Counter