Maktaba Wahhabi

359 - 523
نیز ارشادِ باری تعالیٰ ہے: { مَا یَلْفِظُ مِنْ قَوْلٍ اِلَّا لَدَیْہِ رَقِیْبٌ عَتِیْدٌ } [قٓ: ۱۸] ’’کوئی بات اس بندے کی زبان پر نہیں آتی، مگر ایک نگہبان اس کے پاس تیار رہتا ہے۔‘‘ اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: (( إیاکم والظن، فإن الظن أکذب الحدیث )) [1] ’’بد ظنی سے بچو کیونکہ بد ظنی جھوٹی بات ہوتی ہے۔‘‘ اسی طرح اسلام نے اس سے بھی منع کیا ہے کہ کوئی شخص ہر سنی سنائی بات اور افواہ کو فوراً تسلیم کر لے اور عقل سے کام نہ لے بلکہ اپنی عقل و فکر کا دامن ہی چھوڑ دے، آواز لگانے والے کے پیچھے کھینچا چلا جائے اور ہر کسی کی بات کی تصدیق بھی کرتا جائے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادِ گرامی ہے: (( کفی بالمرء کذبا أن یحدث بکل ما سمع )) [2] ’’کسی آدمی کے جھوٹا ہونے کے لیے یہی کافی ہے کہ وہ ہر سنی سنائی بات کو آگے بیان کرتا پھرے۔‘‘ اور ایک روایت میں ہے: (( کفی بالمرء إثما أن یحدث بکل ما سمع )) [3] ’’کسی آدمی کے گناہگار ہونے کے لیے یہی کافی ہے کہ وہ ہر سنی سنائی بات آگے کردے۔‘‘ خود غرض چغل خوروں اور افواہیں پھیلانے والوں کے سامنے بندھ باندھنے، بے سرو پا خبروں کو رواج دینے والوں کو روکنے اورمعصوم بَری لوگوں کے خلاف جھوٹے الزامات لگانے والوں کی تربیت کرنے کے لیے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا میں تمھیں تم میں سے بد ترین لوگوں کی خبر نہ دوں ؟ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: کیوں نہیں؟
Flag Counter