Maktaba Wahhabi

391 - 523
{ قَالَ وَ مَنْ یَّقْنَطُ مِنْ رَّحْمَۃِ رَبِّہٖٓ اِلَّا الضَّآلُّوْنَ} [الحجر: ۵۶] ’’ اپنے رب کی رحمت سے تو صرف گمراہ لوگ مایوس و ناامید ہوتے ہیں۔‘‘ دعا کی عدمِ قبولیت کا راز دراصل ایک خلل و کوتاہی میں پنہاں ہے اور وہ خلل و کوتاہی یہ ہے کہ دعاگو ان لوگوں میں سے ہو جو دعا کی قبولیت میں جلد باز ی کا مظاہرہ کرتے ہیں، وہ چاہتے ہیں کہ اِدھر دعا ہو، اُدھر قبولیت ہو اور یہ جلد بازی بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد کی رو سے عدم قبولیت کا سبب ہے۔ جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: (( إن اللّٰه یستجیب لأحدکم ما لم یعجل، یقول: دعوت ربي فلم یستجب لي )) [1] ’’ اﷲ تعالیٰ تم میں سے اس شخص کی دعا قبول کرتاہے جو جلد بازی نہ کرے اور یہ نہ کہے کہ میں نے اپنے رب سے دعا کی مگر اس نے میری دعا قبول نہیں کی۔‘‘ اور کبھی ایسی دعا بھی قبول نہیں ہوتی جو گناہ یا قطع رحمی پر مبنی ہو، یا پھر دعا، دعا کرنے والوں کے صرف ہونٹوں سے نکلے اور ان الفاظ پر دعا گو کا دل ایسا ساتھ نہ دے جیساکہ روح کے لیے ہَوا اور پانی کا ساتھ ہوتا ہے، کیونکہ زبان تو دل کی محض ترجمان اور پیغام رساں ہوتی ہے جبکہ دل اصل اسرار و جذبات کا خزانہ ہوتا ہے، محض زبان سے دعا کرنا جبکہ دل اس سے غافل اور لاپرواہ ہو ایسی دعا کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا اور وہ قبول ہی نہیں ہوتی کیونکہ ارشاد نبوی ہے: (( إن اللّٰه لا یستجیب دعاء من قلب غافل لاہ )) [2] ’’ اﷲ تعالیٰ کسی غافل و لاپرواہ دل والے کی دعا قبول نہیں کرتا۔‘‘ دل دنیاوی شہوات و خواہشات کی طرف مبذول ہو جاتا ہے جو اسے اپنی طرف پھیر لیتی ہیں، اور یہ بات بدیہی طور پر معلوم و معروف ہے کہ اِ دھر اُدھر جھانکنے والا اپنی منزل پر جلدی نہیں پہنچ سکتا، لہٰذا دعا کے معاملے میں بھی توجہ سے کام لیں، کیونکہ وہ عبادت اور اس کا مغز ہے اور عاجز بے بس کے لیے تیر بہدف نسخہ ہے، کوئی شخص کسی حاجت کو معمولی نہ سمجھے اور معمولی یا بڑی کوئی بھی حاجت مانگنے سے نہ
Flag Counter