بوتے پر وہ بلند درجات پر فائز ہو سکے، اس دنیا میں سعادت و خوشی سے اس کا دامن بھر جائے، اور اس دن بھی اسے سعادت و خوشی حاصل ہو جس دن کہ تمام انسان اپنے پروردگار کے روبرو کھڑے ہوں گے۔ چنانچہ اللہ تعالی کا ارشاد گرامی ہے:
{ یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا کُتِبَ عَلَیْکُمُ الصِّیَامُ کَمَا کُتِبَ عَلَی الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِکُمْ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوْنَ} [البقرۃ: ۱۸۳]
’’اے ایمان والو! تم پر بھی روزہ فرض کیا گیا ہے جیسے کہ تم سے پہلے لوگوں پر بھی فرض کیا گیا تھا، تاکہ تم متقی بن جاؤ۔‘‘
اللہ کے بندو! اس ماہِ رمضان المبارک کے دن بڑی تیزی سے گزرے چلے جا رہے ہیں بلکہ یہ مہینہ تو اب ختم ہونے کو آ گیا ہے اور اس مہمان کی رخصتی کا وقت ہو گیا ہے، جن لوگو ں سے اس ماہ کے گزشتہ ایام میں کوتاہی ہوئی ہے انھیں چاہیے کہ تلافی مافات کے لیے آئندہ ایام میں بھر پور اعمالِ خیر سرانجام دیں کیونکہ بدقسمت و حرمان نصیب ہے وہ شخص جو اس ماہ میں بھی رحمتِ الٰہی سے محروم رہا۔
|