Maktaba Wahhabi

428 - 523
حالت کا موازنہ کریں۔ کیا ہمارے دل تقویٰ سے معمور ہوچکے ہیں؟ کیا ہمارے اعمال درست ہوچکے ہیں؟ اخلاق کی حالت سدھر چکی ہے؟ کردار مضبوط ہوچکا ہے؟ کیا دشمن کے خلاف صفیں متحد ہوچکی ہیں؟ کیا دلوں سے حسد، کینے، بغض اور نفرتیں مٹ چکی ہیں؟ کیا معاشرے سے برائیاں اور حرام کاریاں روپوش ہوچکی ہیں؟ اہل اسلام! اﷲ کا حکم مانتے ہوئے روزے رکھنے والو! راتیں قیام میں بسر کرنے والو!، تمام کاموں میں اور تمام دنوں میں اﷲ تعالیٰ کے حکم کے آگے سر تسلیم خم کر دو۔ کیا وہ وقت نہیں پہنچا کہ تمھارے دل ذکر الٰہی سے نرم پڑ جائیں؟ کتاب و سنت کی راہ پر روانہ ہوجائیں تاکہ امت دکھوں کے کرب سے چھٹکارہ پا سکے اور مصیبتوں کے بادل چھٹ جائیں؟! برادران اسلام! اے امتِ صیام و قیام! آج امت جب عمر کے بہترین، افضل و اعلیٰ اور قیمتی دنوں کو الوداع کہہ رہی ہے تو کاش اس کے ساتھ ہی ان المناک اور درد انگیز حالات اور خونی زخموں کو بھی اﷲ حافظ کہہ دیتی جو اس کے زخموں سے چور چور بدن پر جگہ جگہ لگے ہوئے ہیں۔ کتنا اچھا ہوتا کہ امت، خون مسلم کو روکنے کے لیے کوئی عملی اقدام اور سنجیدہ منصوبہ بندی کرتی۔ آج فلسطین کی ارض مقدسہ، چیچنیا کی زمین اور کشمیر کا خطہ دام ہمرنگ خون ہے! کیا مسلمان۔ جن کی تعداد ایک ارب سے زیادہ ہے۔ مسلمانوں کے خون کی بے حرمتی روکنے کے لیے منصفانہ حل تلاش کرنے سے عاجز ہیں؟ کوئی ایسا حل جو ان کی عظمت، عزت، بزرگی اور ہیبت کو بحال کر سکے؟ کیا امت اسلامیہ رمضان کو الوداع کہتے ہوئے مسئلہ فلسطین کے سلسلے میں اپنائی جانے والی پسپائی چھوڑنے کے لیے بھی تیار ہے؟ وہ فلسطین جو قبلہ اول اور سیر گاہ سید الاولین ہے۔ اے اﷲ اسے جلد از جلد آزاد کروا کر ہماری آنکھوں کو ٹھنڈک عطا فرما۔ وہ فلسطین جو ظالم صیہونی پنجہ استبداد میں کلبلا رہا ہے لیکن کوئی غیرت مند آگے بڑھ کر اس کی پکار سننے اور اس کی مدد کرنے پر تیار نہیں! پس اﷲ ہی سے شکوہ ہے، وہی چھٹکارا دینے والا ہے، ولا حول ولا قوۃ إلا باﷲ۔ اور مسئلہ افغان کی سطح پر کیا افغانی قبائل اپنے اختلافات بھلا کر کسی ایسے شخص کو اپنا حاکم بنانے پر تیار ہیں جو کتاب و سنت کے مطابق حکومت کرے اور مسلمانوں کا خون بند کرنے، ملک میں امن و امان قائم کرنے اور مسلم افغانی قوم کو
Flag Counter