Maktaba Wahhabi

264 - 871
’’تم میں کوئی شخص نہیں ہے مگر اس کا قرین اس پر مقرر ہے۔کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر (بھی) اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں بھی،لیکن اللہ تعالیٰ نے میری اعانت کی ہے لہٰذا وہ مطیع ہو گیا ہے،وہ مجھے خیر و بھلائی ہی کا حکم دیتا ہے۔‘‘ [1] صحیحین میں انس رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی حدیث میں صفیہ رضی اللہ عنہا کی حالتِ اعتکاف میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کا قصہ مطولًاآیا ہے۔اس میں یہ ذکر بھی ہے: ‘’دو انصاری آدمیوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو صفیہ رضی اللہ عنہا سے بات کرتے ہوئے دیکھ کر چلنے میں جلدی کی۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ٹھہرو! یہ صفیہ بنت حي ہے۔انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! سبحان اللّٰہ!! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((إِنَّ الشَّیْطَانَ یَجْرِيْ مِنَ ابْنِ آدَمَ مَجْرَی الدَّمِ))[بلا شبہہ شیطان ابن آدم میں خون کی طرح گردش کرتا ہے] میں ڈرا کہ کہیں تمھارے دل میں کوئی اور خیال نہ ڈال دے۔‘‘ [2] انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مرفوعًا مروی حدیث کے الفاظ یہ ہیں : ’’شیطان ابن آدم کے دل پر اپنی سونڈ رکھے ہوئے ہے،اگر اس نے اللہ کا ذکر کیا تو سرک جاتا ہے اور اگر بھول گیا تو دل کو لقمہ بنا لیتا ہے،تو یہ ہے وسواس خناس۔‘‘[3] (رواہ أبو یعلیٰ و ھو غریب) ابو تمیمہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے: ’’میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سواری پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے بیٹھا ہوا تھا،گدھے نے ٹھوکر کھائی تو میں نے کہا کہ شیطان ہلاک ہو۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو ((تَعِسَ الشَّیْطَانُ))[شیطان ہلاک ہو] نہ کہہ،کیونکہ جب تو یہ کہے گا تو وہ اپنے آپ کو بڑا سمجھے گا اور کہے گا میں نے اپنی قوت سے اسے پچھاڑ دیا ہے،مگر جب تو’’بسم اللّٰہ ‘‘ کہے گا تو وہ چھوٹا ہو کر مکھی کی طرح ہو جائے گا۔‘‘[4] (تفرد بہ أحمد وإسنادہ جید قوي)
Flag Counter