Maktaba Wahhabi

488 - 871
یہ کہ عیاض کی حدیث مقدم ہے اور اکیدر کی حدیث متاخر،اس لیے اس کی ناسخ ہوگی۔ تیسری یہ کہ ہدیے کی قبولیت اہلِ کتاب سے ہے،مشرکین سے نہیں اور عیاض رضی اللہ عنہ اہلِ کتاب نہیں ہے۔ پھر کہا جائے گا کہ کسریٰ سے کون سی قسم قبول کی؟ اس کا جواب یہ ہے کہ یہ حدیث ثویر بن ابی فاختہ کی روایت ہے،جو ثقہ نہیں ہے یا یہ کہ غیر کتابی سے قبولیت منسوخ ہے اور کتابی سے غیر منسوخ۔[1] واللّٰہ أعلم۔یہ ابن الجوزی رحمہ اللہ کا آخری کلام ہے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے’’باب غزوۃ خیبر‘‘ میں شرح مسلم کے اندر اس باب میں احادیث کے تعارض کا ذکر کیا ہے۔قاضی عیاض رحمہ اللہ نے ان میں سے بعض سے نقل کیا ہے کہ احادیثِ نہی ہدیے کی قبولیت کی ناسخ ہیں۔جمہور کہتے ہیں کہ نسخ نہیں،بلکہ قبولیت کا سبب یہ ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے دوسروں کے برخلاف بغیر قتال مال فے مخصوص ہے،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے اسلام اور تالیف کی امید کی ہو گی،یا مسلمانوں کے لیے کسی مصلحت کی امید رکھی ہوگی۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بعض کو ہدیے کا صلہ دیا اور جس کے اسلام کی امید اور اس سے قبولیت میں مصلحت نہیں تھی،اسے رد کر دیا۔غیر نبی،والیوں اور علما و عمال کے لیے جمہور علما کے نزدیک اپنے لیے قبول کرنا جائز نہیں اور اگر قبول کریں تو مسلمانوں کے لیے مالِ فے ہوگا،کیونکہ اسے ہدیہ اسی لیے کیا گیا ہے کہ وہ امام المسلمین ہے۔اگر وہ ہدیہ کسی ایسی قوم کا ہو،جس کا محاصرہ کیا گیا ہو تو مالِ غنیمت ہو گا نہ کہ ہدیہ۔یہ اوزاعی،محمد بن حسن،ابن حبیب اور ابن قاسم رحمہ اللہ علیہم وغیرہ کا قول ہے۔کہتے ہیں کہ امام کے ساتھ خاص ہے۔ابو یوسف،اشہب اور سحنون رحمہ اللہ علیہم اسی کے قائل ہیں۔ طبرانی رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس ہدیے کو رد کیا،جو خاص آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات کے لیے بھیجا گیا اور جو اس کے خلاف ہدیہ تھا،جس میں مسلمانوں کی طلبِ تالیف تھی،اسے قبول کیا اور کہا کہ نسخ کا دعویٰ صحیح نہیں ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد ائمہ نے اس کے کافروں کے مال کے قائم مقام حالات کے لحاظ سے فے یا غنیمت ہونے کا حکم لگایا ہے۔یہی حدیث: ((ھَدَایَا الْعُمَّالِ غُلُوْلٌ إِذَا خَصُّوْا بِھَا أَنْفُسَھُمْ))کا معنی ہے۔کہتے ہیں کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کا اہلِ کتاب کے ہدیوں کو قبول کرنا ہمارے لیے ان کے ذبیحوں اور ان سے منا کحت کی اباحت جیسا ہے،برخلاف مشرکین اور بت پرستوں کے۔[2] انتھیٰ کلامہ۔
Flag Counter