[اور سوائے آیات کے اس فہم کے جو اللہ تعالیٰ کسی کو عطا کر دے،تو بھی (اسی سے) مانگ،قریب ہے کہ تیری دعا قبول ہو]
فما الفہم إلا من عطایاہ لا سوی بل الخیر کل الخیر فیہ وصاب
[پس فہم و فراست تو اسی کی عنایات سے ہے،تمام قسم کی خیر و بھلائی اور حق و درستی اسی کے پاس ہے]
سلیمان قد أعطاہ فہما فنادہ یجبک سریعا ما علیہ حجاب
[سلیمان(علیہ السلام)کو اس نے فہم و فراست عطا کی،پس تو بھی اسی کو پکار،وہ تیری دعا کو جلد ہی قبول کر لے گا،اس میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے]
وسل منہ توفیقا و لطفاً ورحمۃ فتلک إلی حسن الختام مآب
[اس (اللہ تعالیٰ) سے توفیق،لطف و کرم اور رحمت کاسوال کرو،اسی سے خاتمہ بالخیر ہو گا]
اس پاکیزہ قصیدے کا نام’’أبیات التوبۃ‘‘ ہے۔صاحبِ قصیدہ رحمہ اللہ کی طرف سے اس کی شرح بھی لکھی گئی،جس کا نام’’محوالحوبۃ‘‘ ہے،اس کتاب کے مصنف نے شرح و بسط کے ساتھ کتاب و سنت کی مدح اور تفصیل کے ساتھ شرک و بدعت کا رد کیا ہے۔جزاہ اللّٰہ عنا خیراً۔
|