Maktaba Wahhabi

610 - 871
نے کہا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَنْ قَالَ فِيْ الْقُرْآنِ بِغَیْرِ عِلْمٍ۔وَفِيْ رِوَایَۃٍ: بِرَأْیِہِ۔فَلْیَتَبَوَّأْ مَقْعَدَہُ مِنَ النَّارِ)) [1] (أخرجہ الترمذي وحسنہ) [جس شخص نے بغیر علم کے،ایک روایت میں یہ ہے کہ اپنی رائے کے ساتھ قرآن مجید کی تفسیر کی تو وہ اپنا ٹھکانا جہنم سمجھ لے] جندب بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَنْ قَالَ فِيْ کِتَابِ اللّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ بِرَأْیِہِ فَأَصَابَ فَقَدْ أَخْطَأَ)) [2] (أخرجہ أبو داؤد والترمذي،وقال: غریب) [جس شخص نے اپنی رائے کے ساتھ قرآن مجید کے بارے میں کوئی بات کی اور اس نے درست بات کہی،پھر بھی وہ خطاکار ہے] جی ہاں ! ظلوم و جہول انسان کی خراب رائے اور کم عقلی کب اس قابل ہے کہ وہ کلامِ خالق اور کتابِ متکلم قدیم کی تفسیر میں کوئی پیش بندی کرے،جہاں قدم پھسلتے ہیں۔اس میدان میں علم و فضل کی دعویدار ایک جماعت نے لوگوں کے ایک گروہ کو ساحلِ نجات سے اٹھا کر ورطۂ ہلاکت میں پھینک دیا ہے۔اگر آپ ان کے اس برے فعل کا نمونہ دیکھنا چاہیں تو آپ علماے کلام،اہلِ اعتزال،اربابِ تصوف،اصحابِ فلسفہ،اہلِ مواعظ و قصص،تقلید کے پٹے میں گرفتار فقہاے غیر سدید اور ان کے علاوہ دیگر اہلِ بدعت کی تفاسیر کامشاہدہ کریں کہ کس طرح انھوں نے مقدس کلامِ الہٰی کو اپنی خواہشات کے ساتھ بغیر کسی روشن سمعی دلیل کے قرآن مجید کو اس کے ظاہری معنی و مفہوم سے پھیر دیا اور اسے کہاں سے کہاں پہنچا دیا ہے۔آیاتِ بینات کی تفسیر میں کتنی ہی غیرمعروف چیزوں کو،جو مقصدِ تنزیل سے بے گانہ اور کئی مرحلے دور ہیں،ان کو اپنے حزن و ملال کے گھر کا مہمان بنا دیا ہے اور فضول قسم کی بحثوں اور معقول کو منقول کے ساتھ خلط ملط کر کے تصحیف و تحریف کی صورت پیدا کر دی ہے۔
Flag Counter