کوئی کتاب دکھائی نہیں دیتی۔حق یہ ہے کہ سیوطی رحمہ اللہ اس موضوع کا حق ادا کرتے ہوئے اعجاز القرآن کے فنون کے طالب علم کے لیے ایک مشفق استاد اورعلومِ فرقان کے خادم کے لیے ایک رفیق کی حیثیت رکھتے ہیں۔اس کا ایک نسخہ راقم الحروف کے پاس بھی موجود ہے۔وباللّٰہ التوفیق۔
أحکام القرآن: امام محمد بن ادریس شافعی رحمہ اللہ (المتوفی بمصر: ۲۰۴ھ) نے اس موضوع پر سب سے پہلے تالیف کی۔ان کے بعد اہلِ علم کی ایک جماعت نے اس کی تدوین پر کام کیا،جیسے شیخ ابوالحسن علی بن حجر سعدی رحمہ اللہ (المتوفی:۲۴۴ھ)،قاضی ابو اسحاق اسماعیل بن اسحاق ازدی بصری رحمہ اللہ (المتوفی: ۲۸۲ھ)،شیخ ابوالحسن علی بن موسیٰ بن یزداد قمی حنفی رحمہ اللہ (المتوفی: ۳۰۵ھ)،شیخ ابو جعفر احمد بن محمد طحاوی رحمہ اللہ (المتوفی: ۳۲۱ھ)،شیخ ابو محمد قاسم بن اصبغ قرطبی نحوی رحمہ اللہ (المتوفی: ۳۴۰ھ)،شیخ ابوبکر احمد بن محمد معروف بہ جصاص رازی حنفی رحمہ اللہ (المتوفی: ۳۷۰ھ)،شیخ ابوالحسن علی بن محمد معروف بہ کیا ہراسی شافعی بغدادی رحمہ اللہ (المتوفی: ۵۰۴ھ)،قاضی ابوبکر محمد بن عبداللہ معروف بابن العربی حافظ مالکی رحمہ اللہ (المتوفی: ۵۴۳ھ)ان کی کتاب کا آغاز اس طرح ہوتا ہے:’’ذکر اللّٰہ مقدم علیٰ کل أمر ذي بال…الخ‘‘ شیخ عبدالمنعم بن محمد بن فرس الغرناطی رحمہ اللہ (المتوفی: ۵۹۷ھ)
مختصر احکام القرآن از شیخ ابو محمد مکی قیسی رحمہ اللہ (المتوفی: ۴۳۷ھ) تلخیص احکام القرآن جو شیخ جمال الدین محمد بن احمد معروف بابن سراح قونوی حنفی رحمہ اللہ (المتوفی: ۷۰۷ھ) کی تالیف ہے،شیخ ابوبکر احمد بن حسین بیہقی (المتوفی: ۴۵۸ھ) بھی اس موضوع پر لکھنے والے ہیں،جن کی تالیف کی ابتدا’’الحمد للّٰہ رب العالمین…الخ‘‘ سے ہوتی ہے،جو امام شافعی رحمہ اللہ کے کلام سے جمع کی گئی ہے۔شیخ احمد المعروف ملاجیون بن شیخ ابو سعید بن شیخ عبداللہ امیٹھوی رحمہ اللہ کی بھی ایک تفسیر ہے جو’’تفسیر احمدی‘‘ کے نام سے موسوم ہے۔اس میں مولف نے آیاتِ احکام کی تفسیر کی ہے۔امیٹھی لکھنو کے زیر انتظام اور ماتحت علاقہ ہے۔ملا شیخ صدیقی حنفی المذہب تھے اور ملا لطف اللہ کردی کے شاگرد تھے،جو سلطان اورنگزیب عالمگیر بادشاہ کے استاد تھے۔انھوں نے ۱۱۳۰ھ میں دہلی کے اندر وفات پائی،ان کے جسدِ خاکی کو امیٹھی میں لا کر دفن کیا گیا۔انھوں نے اپنی تفسیر میں ان آیات کی تفسیر کی ہے،جن سے فقہی مسائل کا استنباط ہوتا ہے اور پھر ان مسائل کو کتبِ تفسیر و فقہ سے نقل کیا ہے۔ان کی تفسیر
|