Maktaba Wahhabi

693 - 871
یہ اس تفسیر کا تھا خلاصہ جو رازی رحمہ اللہ نے سورۃ الفاتحہ کی تفسیر میں کی ہے۔اس کے بعد انھوں نے چند فصلیں تحریر کی ہیں اور اس تعریف کو تفسیر اور تاویل کی طرف تقسیم کیا ہے،پھر ان پر غور و خوض کے جواز اور ظاہر و باطن سے اس کی وجوہ کی معرفت وغیرہ کو بیان کیا ہے۔ان میں سے جو کچھ کتاب کے مقصدِ اول میں ہم نے تحریر کیا ہے،وہی کافی ہے۔ ابو الخیر رحمہ اللہ نے طبقاتِ مفسرین کے بیان میں خوب طوالت کا مظاہرہ کیا ہے اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم،تابعین عظام رحمہ اللہ علیہم،تبع تابعین اور متاخرین اہلِ علم نے قرآن مجید کی جو بھی تفسیر کی ہے اور جس طریقے پر بھی کی ہے،اس کا ذکر کر دیا ہے۔اگر اس کو بیان کیاجائے تو اس میں خاصا طول آ جائے گا۔ عبدالرحمن بن خلدون مغربی رحمہ اللہ نے اپنی کتاب’’العبر ودیوان المبتدأ والخبر‘‘ میں لکھا ہے کہ جہاں تک تفسیر کا تعلق ہے تو جان لو کہ قرآن مجید عربوں کی لغت اور ان کی بلاغت کے اسالیب کے مطابق نازل ہوا ہے۔وہ سب قرآن کا فہم رکھتے تھے اور اس کے مفردات اور تراکیب کے معانی کو جانتے تھے۔چنانچہ قرآن مجید توحید اور فروض دینیہ کے بیان میں تھوڑا تھوڑا احوال اور واقعات کے مطابق نازل ہوتا تھا۔قرآن کا کچھ حصہ وہ ہے جو عقائد ایمانیہ سے متعلق ہے،کچھ حصہ احکام الجوارح سے متعلق ہے،کچھ حصہ مقدم ہے اور کچھ حصہ موخر ہے،جو پہلے کا ناسخ ہے۔ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم مجمل کو بیان کرتے،ناسخ کی منسوخ سے تمیز کرتے،اپنے اصحاب کو اس کی پہچان کرواتے تو وہ اس کو پہچان جاتے۔نیز صحابہ کرام رضی اللہ عنہم آیات کا سببِ نزول اور مقتضی الحال کو بھی پہچانتے،جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول ہے،جیسا کہ فرمانِ باری تعالیٰ: ﴿اِِذَا جَآئَ نَصْرُ اللّٰہِ وَالْفَتْحُ﴾ سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ اس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کی خبر دی گئی ہے وغیرہ۔یہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے نقل ہوا تو ان کے بعد تابعین عظام رحمہ اللہ علیہم نے اس کو لیا اور ان سے آگے منقول ہوا اور صدرِ اول اور سلف میں یہ علم نقل ہوتا آیا،حتیٰ کہ ان معارف نے علوم کی شکل اختیار کر لی،پھر اس فن پر کتابیں مدون ہوئیں،اس پر بہت سے لوگوں نے لکھا،جن میں وہ آثار نقل کیے گئے،جو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعین عظام رحمہ اللہ علیہم سے منقول تھے،حتیٰ کہ یہ علوم طبری،واقدی،ثعلبی رحمہ اللہ علیہم اور اس جیسے مفسرین کے پاس پہنچے۔انھوں نے اپنی تفسیروں میں جو اللہ تعالیٰ نے چاہا آثار نقل کیے،پھر علومِ لسان،موضوعاتِ لغت،احکامِ اِعراب اور بلاغت فی التراکیب میں کلام کا ایک فن بن گیا۔پس اس پر
Flag Counter