Maktaba Wahhabi

807 - 871
الفاظ سے ہوتا ہے:’’حمد نامحدود خداے را تبارک وتعالیٰ کہ برافت تامہ قرآن را براے بندگانِ خود نازل فرمود تا مرضی او را از نامرضی باز شناسند…الخ‘‘ شعبان کے اوائل میں اس کا مسودہ مکمل ہوا اور اوائلِ رمضان میں اس کا مبیضہ تیار ہو گیا۔اس ترجمے کا دیباچہ تقریباً ایک کاپی اور رجسٹر کے برابر ہے۔اس میں وہ فوائد اور خوبیاں ہیں،جن پر تفسیر مشتمل ہے اور ان کو شاہ صاحب نے بڑی وضاحت سے تحریر فرمایا ہے۔انھوں نے اپنی سندِ قراء ت کو عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ تک اور پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچایا ہے۔اس ترجمے کے حاشیے پر فارسی میں منہیات درج ہیں۔مترجم کہتے ہیں کہ ان میں بعض نئی تحقیقات اور نکات نظر پڑیں گے۔حق تو یہ ہے کہ اس ترجمے میں ان امور کی رعایت کی گئی ہے،جن کی طرف پہلے کسی نے سبقت نہیں کی۔اللہ تعالیٰ نے اس کوشش کو قبول فرما کر ا ن کو ماہرین میں شہرت عطا فرمائی اور انھیں قبول تام بخشا۔ الفتح السماوي بتخریج أحادیث البیضاوي: اس کا ذکر پہلے گزر چکا ہے۔ فتح العزیز في تفسیر الکتاب العزیز: یہ الشیخ الفقیہ المحدث الحنفی عبدالعزیز بن ولی اللہ بن عبدالرحیم الدہلوی رحمہ اللہ (المتوفی: ۱۲؁ھ) کی تالیف ہے،جو سورۃ الفاتحہ سے لے کر فرمانِ باری تعالیٰ: ﴿وَ اَنْ تَصُوْمُوْا خَیْرٌ لَّکُمْ اِنْ کُنْتُمْ تَعْلَمُوْن﴾ تک ایک ضخیم جلد میں ہے،اسی طرح سورت ﴿تَبٰرَکَ الَّذِیْ﴾ سے آخر قرآن تک ایک اور ضخیم جلد ہے،اس کا آغاز اس شعر سے ہوتا ہے: حمد را با تو نسبتی ست درست بر در ہر کہ رفت بر در تست [حمد کی نسبت تیری طرف ہی درست ہے،جس کی بھی تعریف کی گئی آخر کار وہ تیری تعریف نکلی] انھوں نے شیخ مصدق الدین عبداللہ رحمہ اللہ کی فرمایش پر یہ تفسیر تالیف کی اور کہا کہ اس کی تکمیل کے بعد یوں دکھائی دیا،جیسے بھیک کا بھاری کشکول مختلف قسم کے نوابوں سے لبریز ہو،درویشوں کی گودڑی کی مانند جس پر مختلف قسم کے چیتھڑے جڑے گئے ہوں۔بہ ہرحال کلام کی تفسیر جس کی ذات متکلم کی طرح کوئی انتہا نہیں ہے،اسے وہ ایک طرز پر نہیں جانتے اور فیضِ الہٰی کو ایک
Flag Counter