قصیدے کی مدح کرتے ہوئے کہا ہے:
واعلم بأنک جائر في ظلھا إذ حسبتھا بقصیدۃ الخاقاني
[جان لو! تم اس کے سائے میں حیرت زدہ ہو،جب تم اس کا قصیدہ خاقانی کے ساتھ موازنہ کرو]
قطبۃ الخشاف لحل خطبۃ الکشاف۔
القطر المصري في قراء ۃ أبي عمرو بن العلاء البصري: یہ شیخ عمر بن قاسم بن محمد بن علی النشار کی تالیف ہے،اس کی ابتدا یوں ہوتی ہے:’’الحمد للّٰہ الذي أنزل علیٰ عبدہ الکتاب…الخ‘‘
قطب الأزھار في کشف الأسرار: یہ تفسیر جلال الدین سیوطی رحمہ اللہ (المتوفی: ۹۱۱ھ) کی تالیف ہے۔یہ سورت براء ت کے آخر تک ہے،جو انھوں نے ایک ضخیم جلد میں تحریر فرمائی۔
قلائد المرجان في أسئلۃ القرآن: یہ ایک تفسیر ہے،جسے’’أم المعاني‘‘ کہتے ہیں۔
قواعد التفسیر: یہ شیخ الاسلام احمد بن عبدالحلیم بن عبدالسلام بن تیمیہ الحرانی رحمہ اللہ کی تالیف ہے۔
القول المھذب في بیان ما في القرآن من الرومي المعرب: یہ محمد بن یحییٰ الحلبی الحنفی التاذفی رحمہ اللہ (المتوفی: ۹۶۳ھ) کی تالیف ہے۔
القول الوجیز في أحکام الکتاب العزیز: یہ صاحب عمدۃ الحفاظ ابن السمین احمد بن یوسف الحلبی رحمہ اللہ (المتوفی: ۷۵۶ھ) کی تالیف ہے۔
قید الأوابد: یہ محمد بن حسین الزاغولی الشافعی رحمہ اللہ (المتوفی: ۵۵۹ھ) کی تالیف ہے۔انھوں نے اناسی (۸۹) مجموعوں سے اس کو جمع کیا۔کہتے ہیں کہ اس کی جلدیں چار سو ہیں۔
|