Maktaba Wahhabi

239 - 523
الجھاد، سلط اللّٰه علیکم ذلا لا ینزعہ عنکم حتی ترجعوا إلی دینکم )) [1] ’’جب تم خرید و فروخت کے ممنوع انداز ( بیع عینہ ) کو اختیار کر لو گے، بیل گائے کی دُم پکڑ لو گے، زراعت و باغبانی ( دنیا ) میں دل لگا لو گے اور جہاد ترک کر بیٹھو گے تو اللہ تم پر ایسی ذلت و رسوائی مسلّط کر دے گا کہ جسے اس وقت تک زائل نہیں کرے گا جب تک کہ تم اپنے دین کی طرف لوٹ نہیں آؤ گے۔‘‘ جبکہ امام احمد اور ابو داود نے روایت بیان کی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (( یوشک أن تداعی علیکم الأمم من کل أفق کما تداعی الأکلۃ علی قصتعھا، قال: قلنا: یا رسول اللّٰه ، أمن قلۃ بنا یومئذ؟ قال: أنتم یومئذ کثیر، ولکن تکونون غثاء کغثاء السیل، تنتزع المھابۃ من قلوب عدوکم، ویجعل في قلوبکم الوھن، قال: قلنا: وما الوھن؟ قال: حب الدنیا وکراھیۃ الموت )) [2] ’’قریب ہے کہ چہار دانگ عالم سے مختلف قومیں تم پر اس طرح ٹوٹ پڑیں جس طرح بھوکے لوگ کھانے کے برتن پر جھپٹ پڑتے ہیں۔ صحابہ رضی اللہ عنہم کہتے ہیں: ہم نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا اس وقت مسلمان تھوڑے ہوں گے ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں، بلکہ مسلمانوں کی تعداد بہت زیادہ ہوگی لیکن ان کی حیثیت اس جھاگ کی سی ہو گی جو سیلاب کے پانی پر ہوتی ہے، دشمنوں کے دلوں سے ان کی ہیبت ختم ہو چکی ہو گی اور ان کے دل کمزوری میں مبتلا ہو چکے ہوں گے۔ ہم نے عرض کیا: کمزوری سے کیا مراد ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : دنیا کی محبت اور موت سے نفرت و خوف!‘‘ اللہ کے بندو! غفلت پر ضد اور اللہ سے اعراض وبے رخی پر اصرار نہ کرو، اور نہ آخرت کی نعمتوں کے بدلے میں دنیا کی عیش و عشرت کو ترجیح دو، اللہ تعالی نے غافلوں کو سخت تنبیہ کی ہے
Flag Counter