Maktaba Wahhabi

59 - 523
دی۔ اس مہینے کی یہ فضیلت ہے کہ اس میں اعمال صالحہ کا بہت بلند مقام ہے، خصوصاً روزے کا۔ صحیح مسلم میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( أفضل الصیام بعد رمضان شھر اللّٰه المحرم؟ )) [1] ’’رمضان کے بعد بہترین روزے محرم کے روزے ہیں، فرض نماز کے بعد افضل نماز رات کی نماز ہے۔‘‘ اس مہینے کا بہترین دن یوم عاشوراء (دس محرم) ہے۔ صحیحین میں حضرت عبداﷲ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو دیکھا کہ یہودی یوم عاشوراء کا روزہ رکھتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا: اس دن کی کیا شان ہے کہ تم اس میں روزہ رکھتے ہو؟ انھوں نے کہا: یہ وہ عظیم دن ہے جس میں اﷲ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ اور ان کی قوم کو نجات دی، اور فرعون اور اس کی قوم کو غرق کیا تو حضرت موسیٰ علیہ السلام نے بطور شکریہ یہ روزہ رکھا، لہٰذا ہم بھی اس دن روزہ رکھتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہم تم سے زیادہ موسیٰ علیہ السلام کی نجات کا شکریہ ادا کرنے کا حق رکھتے ہیں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس دن روزہ رکھا اور روزہ رکھنے کا حکم بھی دیا۔[2] صحیح مسلم میں حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم سے یوم عاشوراء کے روزے کے متعلق پوچھا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے اﷲ تعالیٰ سے یہ امید ہے کہ وہ اسے اس سے پہلے ایک سال کا کفارہ بنا دے۔[3] اﷲ اکبر! کتنی عظیم فضیلت ہے۔ ایک حرمان نصیب ہی اس سے محروم ہوسکتا ہے! رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ ارادہ ظاہر کیا تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اہل کتاب کی مخالفت کرتے ہوئے اس سے ایک دن پہلے کا روزہ بھی رکھیں گے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( لإن بقیت إلی قابل لأصومن التاسع )) [4]
Flag Counter